اپنے ایک عزیز کو کہ جن کا بچپن ابوظہبی میں ھے گزرا تھا ،، تعلیم کی بجائے کھیل کود اور جوڈو کراٹے کا بڑا شوق تھا ، والد نے مجبور ھو کر جوڈو کی کلاس میں ڈال دیا ،، کوئی دو چار ماہ لگانے کے بعد اسے پاکستان ھی آؤٹ کر دیا کیونکہ یہاں روز پھڈے کرتا تھا ،، عمر بھی یہی کوئی بارہ سال ھو گی ،،،،،،
گاؤں میں اس کا کسی لڑکے کے ساتھ تنازعہ ھو گیا ، اس کو اپنے جوڈو کراٹے پہ بڑا مان تھا ،، یہ ابھی ھُو ھَا ھُو ھَا کر کے ٹام کی طرح ایکشن ھی بنا رھا تھا کہ گاؤں والے نے سیدھی گھما کر ایک لگائی ،، لم سلما پڑ گیا ،، بعد میں پوچھنے لگا یہ کیا ھوا ؟ میں نے اسے سمجھایا کہ یہاں بجلی سمیت ھر چیز ڈائریکٹ کنڈہ کریسی پہ چلتی ھے ، ایکشن ویکشن کوئی نہیں بناتا سیدھا ٹھوکتے ھیں ،،،،،،، اس نے ھماری طرف غور سے دیکھ کر ھماری سنجیدگی اور خلوص کا اندازہ لگایا ،،،،،،،،، اور ھماری نصیحت کو ون ڈرائیو پہ سیو کر لیا ،، اس کے بعد ھم نے ھمیشہ اس کی جیب میں ” وٹہ ” دیکھا ، جو کوئی گڑ بڑ کرتا ٹھک سے وٹہ نکال کر دے مارتا ،، ایک دن اسے شکار نہ ملا ھاتھوں میں خارش ھو رھی تھی ،، اچانک اسے توت پر بھڑوں کا چھتہ نظر آیا،،،،،، اس کا ھاتھ حرکت میں آیا اور وٹہ سیدھا جا کر چھتے کو لگا ،، اور چھتا بدقسمتی سے سیدھا اس کے سر پر آ گرا ،، چھتے کی بھڑیں جھٹکے سے نکل کر اس کے چہرے گردن اور قمیص کے گریبان کے اندر تک چلی گئیں ،،،، وہ چیختا چلاتا نکل بھاگا مگر بھڑیں نکل ھی نہیں رھی تھیں ،، اسے سمجھ نہیں لگ رھی تھی کہ کس طرف خارش کرے اور کس طرف نہ کرے ،، وہ بلبلاتا ھوا چکر کاٹ رھا تھا ،،،،،،، بس اس دن کے بعد غالباً ھفتہ تو وہ چارپائی پر رھا ، اور ڈرتا ھوا اس گلی سے نہیں گزرتا تھا جہاں اس کا وٹہ اس کا انتظار کر رھا تھا ،،
وھی وٹہ آج حکومت نے 90 زیرو پہ دے مارا ھے ،، اللہ اس ملک اور اس کے باسیوں کو سلامتی عطا فرمائے ، آمین ثمہ آمین