لے پالک بچے کو اپنا نام اور نسل دینا

,, کوئی غریب بے شک اپنا بچہ دے جائےاور آپ لے بھی لیں تب بھی نام اس کے والدین کا ھی رجسٹر کرائیں ورنہ پہلے عرض کر چکا ھوں کہ خدا کی شریعت کرپٹ اور ٹیمپر کرنے کے مجرم بن جائیں گے ،میں نے چونکہ وراثت میں ھی تخصص کیا ھے لہذا میں اس کا جو انجام دیکھتا ھوں وہ دوسرا کم دیکھتا ھے ،اگر میں ایک بچہ اڈاپٹ کرتا ھوں اور میں لاولد ھوں ، تو اس صورت میں خدا کی شریعت کے مطابق میری ماں کو ایک تہائی دے کر باقی سب کا مالک میرا باپ ھے ،، اور اگر میرے بہن بھائی بھی ھیں تو اس صورت میں میرے والدین کو چھٹا چھٹا ملے گا اور باقی میرے بہن بھائیوں میں اسی نسبت سے تقسیم ھو گا گویا کہ وہ میرے بیٹیاں بیٹے ھیں یعنی بھائی کے دو حصے اور بہن کا ایک ،،، اب اگر میں ایک باھر کا بیٹا بنا لیتا ھوں تو اس صورت میں سب کچھ تبدیل ھو جاتا ھے والدین بھی اپنے حصے کے مطابق نہیں لے سکتے اور بھائی بہن بھی محروم ھو جاتے ھیں گویا اللہ کی شریعت کو معطل کر دیا ، اس صورت میں اڈاپٹ کرنے والا ویسا ھی مجرم ھے جیسا کوئی عورت زنا کا بچہ اس کی نسل میں داخل کر دے ،یہ مرد کا زنا ھی ھے کہ اس نے ایک غیر نسل کو اپنی نسل میں لا گھسایا اور دوسروں کی حق تلفی کی ، یہ نیکی نہیں جرم ھے ، اسی لئے ان حدیث میں فرمایا گیا ھے کہ ایسا کرنے والا شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا اگرچہ جنت کی خوشبو 500 سال کے فاصلے تک مہکتی ھے ، اور ایسا کرنے والے دونوں میاں بیوی پر اللہ کی اس کے فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ھے ، یہ لعنت یہود کے علماء پر کتاب اللہ کو ٹیمپر کرنے کی وجہ سے کی گئ ھے،، یہ دو انتہائیں ھیں ایک طرف فرمایا گیا کہ یتیم کی کفالت کرنے والا اور میں یعنی رسول اللہﷺ جنت میں اس طرح ھونگے جس طرح شہادت کی انگلی درمیان کی انگلی کے ساتھ پیوست ھے ، دوسری جانب فرمایا کسی غیر کے بچے کو اپنا نام دینے والا جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھے گا ،،
گویا ؎
ایک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا !!