گناہ – توبہ اور انسان

گناہ ھم انسانوں کا خاصہ ھے اور ھمیں گنہگار سمجھ کر ھی پیدا کیا تھا ،جبرائیل و میکائیل کا کزن بنانا ھر گز مقصود نہ تھا،،، گھروں میں لگے اٹو سرکٹ بریکر پر لکھا ھوتا ھے کہ اس کو دبا کر چیک کرتے رھنا چاھئے کہ بریکر واقعی کام کر رھا ھے یا صرف ” ممنون حسین ” ھے ،جب آپ اس پیلے بٹن کو دبائیں اور وہ ٹرپ کر جائے تو سمجھ لیں وہ بریکر نیک ھے ،، جب تک انسان کو گناہ کا شعور رھے تب تک وہ نیک ھی ھوتا ھے ،، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ اگر تمہیں نیکی کر کے خوشی محسوس ھو تو تم نیک ھو اور اگر تمہیں گناہ سرزد ھونے پہ ندامت ھو تو تم نیک ھو ،، ایک صاحب نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ میں رات کو تہجد میں تلاوت کر رھا تھا کہ میری پھوپھو اس کمرے میں گھس آئیں اور انہوں نے مجھے تلاوت کرتے ھوئے سنا ،مجھے یہ بات بہت اچھی لگی ،،،،،، کیا یہ گناہ ھے ؟ آپ نے فرمایا کہ تمہیں دگنا اجر ملا ھے ،، ایک تو اپنی تلاوت کا ،دوسرا اس ڈر کا کہ کہیں مجھ سے ریاکاری تو سر زد نہیں ھو گئ ،،،، نیک بے گناہ ھونا نہیں ھوتا ،، بلکہ گناہ کے بارے میں حساس ھونا ھوتا ھے ،، آدم علیہ السلام کا کمال بے گناہ ھونا نہیں تھا بلکہ گناہ پر پشیمان ھونا تھا ،، شیطان ھماری نیکی سے خوفزدہ نہیں ھوتا اسے پتہ ھے نیکی قبول ھونے تک کافی مراحل ھیں ،،،کہیں نہ کہیں کوئی Error ھو جائے گا ، وہ ھماری توبہ اور پشیمانی سے ھراساں رھتا ھے ،جب بھی بندہ منہ کھولتا ھے تو وہ دھشت زدہ ھو کر اس کے چہرے کی طرف دیکھتا ھے کہ کہیں توبہ تو نہیں کرنے لگا ،، شیطان کا سارا سرمایہ ھماری توبہ کے ایک کلمے کی مار ھے ، وہ ایک لمحے میں دیوالیہ ھو جاتا ھے اور ھم پر کی گئ اس کی سرمایہ کاری ڈوب جاتی ھے -توبہ شیطان کی تمام صلاحیتوں اور پراسرار قوتوں کے مقابلے میں انسان کو دیا گیا سپرائز ویپن ھے جو نہ صرف اس کے سالوں کے گناہ زیرو کر دیتا ھے بلکہ بعض صورتوں میں ان کو نیکیوں میں تبدیل کر دیتا ھے ،، انسان کے تمام مسائل کا حل توبہ اور استغفار میں ھے ”
فقلت استغفروا ربكم إنه كان غفارا يرسل السماء عليكم مدرارا ويمددكم بأموال وبنين ويجعل لكم جنات ويجعل لكم أنهارا ( نوح )