شریعت یعنی پانی تک جانے والا رستہ

 
اگر شریعت نام ھے پانی تک جانے والے اس رستے کا ،، اور پانی تک جائے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں اور پانی پئے بغیر سکون بھی نہیں ،، تو روح کی پیاس بجھانے کے لئے ایک فطری تقاضہ ھے کہ انسان شریعت کو اختیار کرے شریعت پہ چلے تا کہ اس کی ذات میں بھی سکون و اطمینان ھو اور اس کے گھر ،رشتے داروں ،محلے والوں پوری دنیا پھر پوری کائنات تک یہ امن و سکون ایک دائرے کی صورت پھیلتا چلا جائے ، انسان اور دیگر جاندار تو ایک طرف رہے یہ امن تبدیلی ایک پتھر اور شیشے کے ٹکڑے تک پہنچے اور اس کو رستے سے اٹھا کر ایک طرف رکھ دے – اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا گیا کہ دین کا اعلی درجہ کیا ھے ؟ آپ نے فرمایا کہ لا الہ الا اللہ پوچھا گیا کہ ادنی درجہ کیا ھے ؟ فرمایا کہ رستے سے اذیت دینے واالی چیز کو ہٹا دیا جائے ، گویا جب رستے سے اذیت دینے والی چیز کو ھٹا دیا جائے تو اپنی ذات میں موجود اذیت ناک رویوں اور عادات کوکیونکر باقی رھنے دیا جائے کہ وہ لوگوں کے چین و سکون کو حرام کرتے رھیں ؟ لا الہ الا اللہ اللہ کا حق اور ھمارا فرض ھے جبکہ اذیت ناک رویوں کو ختم کرنا حقوق العباد ھے اور ھمارا فرض ھے ،اللہ پاک نے نماز کو فرض کرنے سے پہلے اخلاق کو فرض کیا ھے ” (( و قولوا للناس حسناً و اقیموا الصلاۃَ ) البقرہ ، لوگوں سے اچھے اخلاق سے بات کرو اور نماز قائم کرو ! یوں
Peace Between God and man -Peace Within man,, Peace Within Society, Peace Within universe-
ایک درخت بھی اپنے حقوق کے ضمن میں بےخوف ھو کہ اسے بے ضرورت کاٹا نہیں جائے گا ،، ایک اونٹ بھی مطمئن ھو کہ اس پہ اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جائے گا ،، ایک پڑوسی بے خوف ھو کر باھر جائے کہ اس کا پڑوسی کوئی غیر اخلاقی حرکت نہیں کرے گا ،،
اگر شریعہ رستہ ھے جس پہ چلنا ایک مسلم کی فطری مجبوری ھے تو پھر شرعی قوانین کیا ھیں ،، ؟
قانون عربی لفظ ھونے کے باوجود قرآن و حدیث میں ان معنوں میں استعمال کیا ھی نہیں گیا ، قرآن و حدیث نے اپنے لئے لفظ شریعہ ھی چنا ھے ” و جعلنا لکل منکم شِرعۃ و منھاجا :: شرع لکم من الدین ما وصی بہ نوحا و ما أوحینا اِلیک،، عرب دنیا میں لاء کالج کو کلیہ القانون نہیں کہتے بلکہ کلیۃ الشریعہ کہتے ھیں ،، اسلام یا دین شریعت پر چلنے والوں کے لئے قواعد بناتا ھے ،ضوابط طے کرتا ھے ،، جس طرح موٹر وے پہ ٹریک بنائے جاتے ھیں تا کہ ھر گاڑی والا اپنے ٹریک کے اندر رھے اور اسے ٹریک کی لکیر واضح نظر آنی چاھیے ،، بس دین اللہ کی راہ یا اللہ تک پہنچنے کے متمنی لوگوں کے لئے سہولت کار کا کام کرتا ھے ، وہ افراد میں حقوق کا تعین کرتا ھے تا کہ کسی رشتے ناتے کی باڑ کو توڑتے ھوئے کوئی گاڑی اس موٹر وے یا شریعہ سے نیچے کھائی میں نہ جا گرے ،جسے لوگ قانون کہتے ھیں وہ شریعت میں متعین لکیریں ھیں جن کے درمیان ھر ایک کی Space طے کر دی گئ ھے ،،کہ اللہ کی طرف چلو مگر آپس میں ٹکرائے اور دوسرے کو نقصان پہنچائے بغیر ورنہ راہ کھوٹی کر لو گے ،، لوگوں کو آمادہ کیا جائے کہ وہ برضا و رغبت، اللہ کی طرف منہ کر کے اللہ کی طرف چلیں،، ورنہ ریورس میں تو وہ اللہ کی طرف جا ھی رھے ھیں اور ایک دن اس کے سامنے جا کھڑے ھونگے ، کامیاب وھی ھونگے جو سیدھے چل کر پہنچے ھونگے نہ کہ نو انٹری سے داخل ھو کر ،،
ڈنڈے سے ھانکنے کا نام دین نہیں محبت سے جس طرح ایک پیر کی بات لوگ بغیر ڈنڈے اور تھانے کے مانتے ھیں اسی طرح بڑے پیر نبئ کریمﷺ کی بات بھی بغیر ڈنڈے کے مانی جاتی تھی اور اب بھی مانی جانی چاھئے ،، انبیاء کی مثال ڈنڈے سے منوانے والے حکمران کی نہیں ھوتی تھی ،، سورہ البقرہ بتایا گیا ھے کہ بنی اسرائیل نے موسی علیہ السلام کے بعد اپنے کسی نبی سے کہا کہ ” ابعث لنا ملکا نقاتل فی سبیل اللہ ،،ھمارا کوئی بادشاہ بنا دیجئے تا کہ ھم قتال فی سبیل اللہ کریں ،، بنی اسرائیل میں جن نبیوں کو حکومت ملی ان کو الگ نبیوں سے نکال کر الگ باب میں لکھا گیا کہ یہ بادشاہ تھے جنہوں نے ڈنڈے سے لوگوں کو ھانکا ،مگر اللہ نے قران میں ان کی صفائی ان معنوں میں دی کہ وہ بادشاہ ھو کر بھی بادشاھوں کی طرح بے انصاف ، بے رحم اور بدعنوان نہیں تھے،، بلکہ ان کی سیرت اس بادشاھی میں بھی پیغمبری کی شان کے ساتھ تھی !
The Path to Water (الشریعہ )
Islam Admits of no separation between Religion and Life ,it also can,t stay away from the affairs of the State and the rules of Business,according to our faith, Hazrat Muhammad peace be upon him is the last among a long list of Prophets including Prophet Moses p,b,u,h ,and Prophet Jesus,p,b,u,h,,All the Prophets received Exactly the same revelation,but only in the case of Islam,the Message was received By Prophet,s companions and transmitted faithfully ,and has remained uncorrupted and undistaorted .Its the duty of every Muslim to live according to the dictates of Allah,s w t(Quran) and the practices of Holy Prophet (sunnah) the two combined from what we call Shriah.
literally the word ” shariah” means , the Well-worn path made by camels, leading to the watering place . Shariah thus is in effect the path or pattern which Muslims are required to follow in their lives. The shariah mistakenly has been defined as Islamic law, its the way to water,just as water purifies and gives growth and development to all creation, so the shariah gives growth to human relationships and to our development as ” trustees of God”.
To qualify to be a Muslim one simply has to practice Islam , in order to reach ” Water” there is just no escape from the "Path” …. The concept of "secularism” is built on the belief that Religion is purely personal matter , whereas Islam is based on Inter-personal relationships among humans who happen to be God,s chosen rulers of this planet !