حکمتِ جہاد

اللہ پاک نے حکمتِ جہاد خود ھی اپنی کتاب عزیز میں بیان فرما دی ھے ،، جس پہ دو رائے ممکن نہیں ،،،
1- ولولا دفع الله الناس بعضهم ببعض لفسدت الأرض ولكن الله ذو فضل على العالمين (251-البقرہ )
اگر اللہ پاک کچھ لوگوں ( کے شر ) کو کچھ لوگوں کے ذریعے دفع (Push ) نہ کرے تو زمین میں فساد پھیل جائے ،، مگر اللہ جہانوں( تمام زمانوں اور نسلوں ) پر فضل کرنے والا ھے ،
2-أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ (39) الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِن دِيَارِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّا أَن يَقُولُوا رَبُّنَا اللَّهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ اللَّهُ مَن يَنصُرُهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (الحج -40)
اجازت دی جاتی ھے ان لوگوں کو لڑنے کی کہ جن سے قتال کیا جاتا رھا ھے ، کیونکہ ان پر یکطرفہ ظلم ھوا ھے ، جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے صرف اس جرم میں کہ وہ کہتے ھیں ھمارا رب اللہ ھے ، اور اگر اللہ کچھ لوگوں کو کچھ لوگوں کے ذریعے ھٹاتا نہ رھے تو یقیناً یہود ، نصاری کی عبادت گاھیں بھی مسمار ھو جائیں اور مسلمانوں کی مساجد بھی کہ جن میں اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جاتا ھے ،، اور جو اللہ کی مدد کو نکلتا ھے اللہ ضرور اس کی مدد کرتا ھے بیشک اللہ نہایت قوت والا زبردست ھے ،،،،،،،،،
بس یہ ھے اسلام کی جنگی پالیسی ،، جو تمام عبادت گاھوں کا تحفظ کرتا ھے ،تمام انسانوں کو اپنے مذھب کے اختیار میں آزادی دیتا ھے ، اس اختیار کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کے خلاف دامے درمے سخنے جدوجہد کرتا ھے اور ضرورت پڑنے پر جان لڑا دینے کا بھی حکم دیتا ھے ،،،،،،،،
اس کے بعد ان لوگوں کی اسلامیت کا اندازہ ھو جاتا ھے جو غیر مذھب کی عبادت گاھوں کو تو جلاتے ھی ھیں ، اپنے مخالف مکتب فکر کی مساجد اور مدارس کو اڑا دینا بھی جہاد فی سبیل اللہ سمجھتے ھیں ،، گویا اسلام کے نام پر اسلام سے لڑتے ھیں اور بدنام بھی اسلام اور مسلمانوں کو کرتے ھیں ،،