جلد بازی ایمان کی قاتل ثابت ھوتی ھے

میں جب کسی کو گڑگڑا گڑگڑا کر اور ترلے دے دے کر دعا کرتے دیکھتا ھوں تو بخدا بہت ڈرتا ھوں ،، لرز لرز جاتا ھوں ،،،،،،،، اگر اس کے بعد اس کی نہ سنی گئ تو ،، ردِ عمل اس سے بھی شدید تر ھو گا ،،،،،،، محبت والے تو ” ناں ” سننے کے عادی ھوتے ھیں ،، بلکہ وہ نہ کو پسند کرتے ھیں کہ دو چار پھیرے اسی بہانے لگ جائیں ،، مگر جو صرف اپنی طلب سے مطلب رکھتے ھیں ،، ان کا یہ اس قدر یقین سے مانگنا ان کے لئے ایک آزمائش بن جاتا ھے ،، اس کے بعد شک کا شدید ترین اٹیک ھوتا ھے ،، جوش ملیح آبادی سمیت بہت سارے برے پہلے بہت اچھے ھوتے تھے ،،، اللہ سے دعا ضرور کرنی چاھئے مگر اسے ٹائم فریم دینا جائز نہیں ھے ،، دعا یقین کے ساتھ مانگیں مگر یاد رکھیں ” وقت سے پہلے نہیں اور مقدر سے زیادہ نہیں ” شاید جو آپ مانگ رھے ھیں اور نہیں دیا جا رھا ،، وہ دعا آپ کی آخرت کے لئے سلیکٹ کر لی گئ ھے کیونکہ وہ یقین کے اس لیول پہ پورا اترتی ھے کہ جو ھمالیہ سے بڑے بڑے گناہ معاف کر دے گی ،، خالق انسان کے فائدے کی سوچتا ھے ، اپنے فائدے کی نہیں ،، جبکہ بندہ بس اپنے فائدے کا طواف کرتا ھے ،جبکہ فائدے کی الف بے سے بھی واقف نہیں ،، جو بچہ اسے نہیں دیا جا رھا شاید وہ ھوتا تو باپ کو گولی مار دیتا ،، اس قاتل کو بھی روک لیا گیا ،انسان کو صبر کا اجر بھی دے دیا اور اس کی دعا کو آخرت میں اپنے خاص اکاونٹ میں جمع کر لیا جس تک فرشتوں کی بھی رسائی نہیں ،،جب انسان اعمال میں کنگال ھو جائے گا اور فرشتے اسے جھنم لے جانے کے لئے بندوبست کرنے لگیں گے تو اللہ پاک فرمائے گا اس کی کچھ دعائیں ھمارے پاس پڑی ھیں ، ان کا فیصلہ ابھی باقی ھے ، پھر وہ دعائیں اس کے دائیں پلڑے میں رکھ کر اسے جھکا دیا جائے گا ،،،،،،،،،،،،،،،،
بلدیہ میں میرے ایک دوست تھے ان کا بیٹا تھا جو بلدیہ میں ھی ملازم تھا ،، وہ گاڑی کے لائنسس کے لئے ٹرائی مار رھا تھا مگر فیل ھوتا تھا ،، جب بھی وہ مجھ سے ذکر کرتا کہ میں فیل ھو گیا ھوں تو میں اس سے کہتا کہ اس میں اللہ پاک کی کوئی حکمت ھو گی ،، ایک دفعہ وہ غصے میں کہنے لگا کہ یار قاری صاحب اللہ اپنی حکمت اپنے پاس رھنے دے مجھے بس لائسنس دلا دے اور درمیان سے ھٹ جائے ،،،،،،،،،،،،،، بس اسی ٹرائی میں اسے لائسنس مل گیا اور اللہ درمیان سے ھٹ گیا اور اسے اس کے لائسنسن کے حوالے کر دیا ،،،،،،، وہ جھٹ پٹ بلدیہ میں ڈرائیور لگ گیا ،ڈیوٹی بھی اچھی مل گئ بس صبح انجینئرز کو لے کر جاتا اور سہ پہر کو واپس لاتا ،، بس مہینہ دو مہینے کی بات تھی ایک دن صبح صبح بہت دھند تھی اور یہ اسپیڈو اسپیڈ جا رھا تھا ،، آگے بلدیہ کا ٹینکر سڑک کے فاسٹ ٹریک کے ساتھ کھڑا تھا اور بندہ سڑک کے درمیان درختوں کو پانی دے رھا تھا،، اس نے سیدھی گاڑی جا کر ٹینکر سے ماری ، وہ بندہ بھی مار دیا ،،خود بھی مر گیا اور دو انجینئرز بھی بچارے مارے گئے ،، ،، معاملات کو اللہ پر اعتماد کرتے ھوئے اس کے سپرد کر دینا چاھئے ،، جو رب کرے سو ھو ،،،،،،،،،،