درود شریف کی عظمت

ابئ ابن کعب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ میں آپ پر کثرت سے درود پڑھتا ھوں ، چنانچہ جب میں دعا مانگوں تو آپ پر درود پڑھنے کے لئے اپنی دعا کا کتنا حصہ مختص کروں ؟ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا جتنا تمہاری مرضی ھو ،،،،،، انہوں نے عرض کیا کہ چوتھا حصہ مقرر کر لوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہاری مرضی ھے لیکن اگر زیادہ کرو گے تو تمہارے لئے فائدہ ھے ،،، انہوں نے عرض کیا آدھا حصہ مقرر کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جتنا تمہاری مرضی ھے مگر زیادہ کر لو گے تو فائدے میں رھو گے ،،، انہوں نے عرض کیا کہ دو تہائی وقت مخصوص کر لوں آپ پر درود کے لئے ؟،، آپ نے فرمایا کہ تمہاری مرضی ھے مگر زیادہ کر لو گے تو بھی تمہارا فائدہ ھے ،،،،، ابئ ابن کعبؓ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ﷺ میں بس ساری دعا میں آپ پر درود ھی پڑھتا رھوں گا ،،،،،،، اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ،،،، ایسی صورت میں تمہیں پھر اور کچھ مانگنے کی ضرورت بھی نہیں رھے گی ،، اللہ پاک خود تمہاری ضرورتوں کی کفالت فرمائے گا ،،،،،،
ترمذی- 2457
الحمد للہ میں نے تقریباً 38 سال سے اسی کو معمول بنا رکھا ھے اور واقعی مجھے اور کچھ مانگنے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی میرا مولا ھر جگہ ھر ضرورت کو کفایت کرتا ھے ، یہ ایک راز تھا جسے شیئر کر رھا ھوں کہ میں نے مادی اور روحانی طور پر جو کچھ بھی پایا ھے درودِ پاک کی نسبت سے پایا ھے ،،،