بات صرف اتنی سی نہیں ھے !

 
قبر والے سنتے ھیں یا نہیں ؟
بخدا میرے لئے یہ کبھی بھی مسئلہ نہیں رھا ،،

جب میرا دینے والا رب سدا سے زندہ ھے اور سدا زندہ رھے گا تو ،قبر والے میرا مسئلہ ھر گز بھی نہیں ھیں !
اللہ کی قسم کھا کر اپنے پورے دل اور پوری روح کے ساتھ کہتا ھوں ، اگر فرشتوں کا سردار، امین السماء، روح القدس، جبرائیل امین بھی میرے سامنے اپنی پوری ھستی کے ساتھ آسمان اور زمین کے خلا کو بھر کر کھڑا ھوتو بھی میں اس سے سوال نہ کروں ،،یہ میری غیرت ایمانی کا تقاضا ھے ،، یہ میرے رب کی عزت کا معاملہ ھے ،کوئی دے سکتا ھے یا نہیں دے سکتا ،، سنتا ھے یا نہیں سنتا ،، یہ ایک الگ بحث ھے !
میرا رب تو غنی ھے ،، ھر چیز کے خزانے بھرے بیٹھا ھے ،” وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا عِنْدَنَا خَزَائِنُهُ وَمَا نُنَزِّلُهُ إِلَّا بِقَدَرٍ مَعْلُومٍ – الحجر 21 ” کوئی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ھمارے پاس نہ ھوں!
ایک عورت کا شوھر غریب بھی ھو تو بھی کیا اس شوھر کی غیرت یہ گوارہ کرے گی کہ اس کی بیوی صرف اس وجہ سے ھر ایک امیر آدمی سے سونے کی چوڑیاں اور کانٹے مانگتی پھرے صرف اس دلیل کے ساتھ کہ وہ ” وہ اس کے شوھر کا دوست ھے اور وہ دے سکتا ھے ” یا افورڈ کر سکتا ھے ؟؟؟
جبکہ اللہ فرماتا ھے ” وَالَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍ. إِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَ کُمْ وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْ وَیَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ وَلَا یُنَبِّءُکَ مِثْلُ خَبِیْرٍ.(سورۂ فاطر: ۱۳،۱۴ )
اور جن کو تم پکارتے ھو اللہ کے علاوہ وہ تو ” کجھور کی گھٹلی پہ لپٹی پتلی سی جھلی ” کے مالک بھی نہیں ،، اگر تم پکارو ان کو تو نہیں سنتے دعا تمہاری اور اگر سن لیں تو پوری نہیں کر سکتے ،، اور قیامت کے دن تمہارے شرک ( دعاؤں ) کا انکار کر دیں گے اور یہ بات تمہیں ایک ایکسپرٹ خدا کے سوا کوئی بتا بھی نہیں سکتا !
إن ﺗدﻋُوھم ﻻ ﯾﺳﻣَﻌُوا دُﻋﺎءَﮐُم و ﻟو ﺳَﻣِﻌُوا ﻣﺎ اﺳﺗﺟﺎﺑُوا ﻟﮐم و ﯾومَ اﻟﻘﯾﺎﻣﺔ ﯾﮐﻔرون ﺑﺷرﮐِﮐم و ﻻ ﯾُﻧَبﱢ. ﺋُكَـ. ﻣﺛلُ ﺧﺑﯾرٍ( فاطر – 14 )