عورت اور نبوت ،،

ایک دوست فرانس سے لکھتے ھیں کہ وحی تو حضرت مریم علیہا السلام پر بھی آئی تھی اور فرشتوں نے ان سے مکالمہ بھی کیا تھا اور جبرائیل علیہ السلام نے مخاطب بنایا تھا اس پیش لفظ کے ساتھ کہ ” بے شک میں آپ کے رب کا بھیجا ھوا آیا ھوں ” اس کے باوجود ان کو نبی کیوں نہیں سمجھا گیا اور نبوت کو مردوں کے ساتھ مخصوص کس نے کیا جبکہ قرآن عورت کی رسالت کی نفی نہیں کرتا ،، میری دلیل یہ ھے کہ اللہ پاک نے تو ابلیس سے بھی برا راست مکالمہ کیا ھے مگر وہ نبی نہیں ھے ،، دوسرا قرآن میں واضح طور پر کہا گیا ھے کہ ” (( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِمْ ۚ فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ( النحل-43) )) ھم نے آپ سے پہلے نہیں کسی کو رسول بنا کر بھیجا سوائے مردوں کے ، جسے معلوم نہیں وہ اھل کتاب سے پوچھ لے ، النحل ،، پھر سورہ النحل میں ھی شھد کو بھی رب کی طرف سے وحی کا اعلان ھے مگر وہ نبی نہیں ( وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ ( النحل -68)،، اور وحی کی تیرے رب نے شھد کی مکھی کو کہ بنا پہاڑوں میں چھتے اور درختوں میں اور بلند بنائی گئ جگہوں پر ،،
————————————————————————–
‫#‏۱سلام‬ ‫#‏قرآن‬ ‫#‏عورت‬ ‫#‏سورہالنحل‬ ‫#‏نبوت‬