میرے پیارے دوستو

میرے پیارے دوستو ! اور ،،،،،،
السلام علیکم، 
میں بفضلِ تعالی خیریت سے ھوں اور آپکی خیریت نیک ( مطلوب ) چاھتا ھوں !
گزارش ھے کہ چکوال شہر میں ایک ڈینسیٹ ڈاکٹر ھے،جو بہت بوڑھا ھو گیا ھے بلکہ میرے قیافے کے مطابق فوت بھی ھو گیا ھو گا،، وہ کمزور اور بوڑھا تو ھو گیا تھا مگر روٹی نے اسے ٹھیئے پر کھڑا کر رکھا تھا،، 
فیس اس کی چونکہ کم تھی اس لئے رش بھی زیادہ رھتا تھا،، فیس کم اس لیئے تھی کہ انصاف کے ترازو کو مدنظر رکھتے ھوئے چونکہ آدھا کام ڈاکٹر کرتا تھا اور آدھا مریض کرتا تھا،،لہٰذا ڈاکٹر صاحب پوری فیس لے کر آدھی مریض کو شاباش دے کر واپس کر دیتے تھے،،
دانت نکالنے کا طریقہ کچھ یوں تھا کہ ڈاکٹر صاحب جمور ( پلاس ) تو بہت اچھی طرح جما لیتے تھے، مگر ناتوانی کی وجہ سے دانت یا داڑھ کو کھینچ نہیں پاتے تھے،اب یہاں سے مریض کا کام شروع ھوتا تھا،،ڈاکٹر صاحب جمور ڈال کر اپنے آپ کو پیچھے دیوار کے ساتھ اچھی طرح جما لیتے اور مریض کو زور دار آواز میں کاشن دیتے ” پِچھاں چھکــــــــــــــــوس ،،یعنی پیچھے کھینچ ،، بس مریض کی فیس آدھی رہ جاتی اور دانت باھر آ جاتا،،بعض مریض ذرا کمزوری دکھاتے تو ڈاکٹر صاحب اسے ڈانٹ بھی دیتے کہ چھ مایاں جمیوس ،، چھ ماہ کے پیدا ھوئے تھے؟ یا ماں دا ددھ نئیں پیتا،، شرم کرس ؟ 

میں نے جمور ڈالنا شروع کر دیا ھے مگر بوڑھا آدمی ھوں ،، باقی زور آپ نے لگا کر اس دردناک داڑھ کو نکالنا ھے جس نے امت کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ھے، 

اللہ آپ کا حامی و ناصر ھو !
پڑھنے سننے والوں کو سلام،،
آپ کا مخلص محمد حنیف ڈار
ابو ظہبی یو اے ای