جب تک یہ انسان کُش سوچ مذھبی لوگوں میں ختم نہیں ھوتی ،، لوگوں کا مذھب سے فرار روکا نہیں جا سکتا ،حالانکہ اس سوچ اور اس کے عواقب سے اسلام کا کوئی لینا دینا نہیں ! اسلام امن کا دین ھے ، اس کو اپنا پیغام پھیلانے کے لئے پر امن ماحول چاھیئے ، اس امن کی قیمت نبئ کریم ﷺ نے میدانِ حدیبیہ میں اپنے انگوٹھے سے محمد رسول اللہ مٹا کر دی تھی ،، اور محمد بن عبداللہ معاھدے کے سرنامے پہ لکھوایا تھا ،، اللہ پاک نے اس موقعے پر نازل ھونے والی سورت الفتح کی آیت نمبر 25 میں فرمایا کہ ( ولولا رجال مؤمنون ونساء مؤمنات لم تعلموهم أن تطئوهم فتصيبكم منهم معرة بغير علم ليدخل الله في رحمته من يشاء لو تزيلوا لعذبنا الذين كفروا منهم عذابا ألیماً.. الفتح 25 )
اگر ایسے ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں نہ ھوتیں جن سے تم واقف نہیں ھو ، پھر تم انجانے میں انہیں قتل کر دیتے اور تمہیں داغ لگ جاتا ،، ،،،،،،،،،،، اگر یہ تمہارے لئے نامعلوم مومن ان میں سے نکل جائیں تو ھم ان مکے والوں کو ( تمہارے ھاتھوں ) دردناک سزا دیتے !
نامعلوم کلمہ گو مسلمانوں کی جان بچانے اور ان کے قتل سے مسلمانوں کا دامن بچانے کے لئے اللہ پاک نے ھر قیمت پر اپنے نبی کو صلح کرنے کا حکم دیا ،، دوسری جانب یہ اسلام کے نام لیوا ،،، جانے پہچانے مسلمانوں کو بے دریغ قتل کرتے اور اسلام کے دامن کو داغدار کرنے میں لگے ھوئے ھیں اور ھمارے دوست صرف اس تعصب میں کہ ” ان کا تعلق ان کے فرقے ” کے ساتھ ھے ،ان کی حمایت کرتے ھیں ،،