زلف رُخ سے ہٹا کے بات کرو !
رات کو دن بنا کے بات کرو !
میکدے کے چراغ مدھم ہیں !
تم ذرا آنکھیں اٹھا کے بات کرو !
پھول کچھ چاہئیں حضور ہمیں !
تم ذرا مسکرا کے بات کرو !
یہ بھی اندازِ گفتگو ھے کوئی ؟
جب کرو دل دکھا کے بات کرو !