پہلا پتھر وہ مارے جس نے خود یہ کام نہ کیا ھو ،،،،،
جامعہ یا مسجد کا گیٹ یعنی لوھے کا فولادی گیٹ – سود والی فیکٹری سے ۔۔
جامعہ یا مسجد میں لگی کاشی اور سنگِ مرمر سودی نظام کی فیکٹری سے-
جامعہ کی اسٹیشنری جس پہ فتوے چھپتے ھیں اور اسناد پرنٹ ھوتی ھیں اور بخاری شریف کی تحریری اجازت مرحمت فرمائی جاتی ھے سود کی فیکٹری سے –
مسجد اور مدارس و جامعات کی ٹونٹیاں بھی سود والی فیکٹری سے –
ایک ایک کروڑ کی چھت میں استعمال ھونے والا سیمنٹ ،بجری ،سریا سب سود کی فیکٹری سے –
مطبخ یعنی کہ کچن کی ساری مشینری و دیگچے ،، سود والی فیکٹری سے –
مائیک سسٹم اور جامعات کے کمپیوٹرز سود والی فیکٹری سے –
شیخ جی کا موبائیل بھی سود والی فیکٹری سے –
شیخ جی کا جبہ و دستار ،قمیص اور شلوار ،شیروانی دھاری دار،، سود والی فیکٹری سے-
شیخ جی کا جوتا ،،،،،،، سود والی فیکٹری سے –
جس منبر پہ بیٹھ کر بھاشن ،،،،،،،،،،،،، وہ سود والی فیکٹری سے –
مسجد و جامعہ کو بقعہ نور بنانے والی لائٹیں ،، سود کی فیکٹری سے –
پنکھے اور اے اسی سود والی فیکٹری سے –
جس جہاز پہ حج و عمرہ ھوتا ھے اور چندے کے لئے دورے ھوتے ھیں ، سود کی فیکٹری سے-
شیخ جی کے چشمے کا عدسہ اور فریم ، سود والی فیکٹری سے –
قرآن مجید اور دینی کتابوں میں استعمال ھونے والی سیاھی اور مشینیں ،سود کی فیکٹری سے –
جس ھال میں مشائخ کانفرنس ھوتی ھے اور ایک ایک شیخ دو دو کرسیاں نیچے لئے بیٹھے ھوتے ھیں ، وہ سب سود کی فیکٹری سے –
شیخ جی کی تسبیح کے دانے اور دھاگہ ، سود کی فیکٹری سے –
شیخ جی کا سجادہ یعنی کہ مصلی ، سود کی فیکٹری سے –
گویا اوپر نیچے ، دائیں بائیں ، اندر باھر ، سب سود ھی سود –
اور فتوی یہ کہ جو شخص ان کو یہ ساری سہولتیں فراھم کرتا ھے یعنی بینک والا ، اس کی دعوت قبول کرنا جائز نہیں ،،، ( البتہ اگر وہ بینک والا بیرون ملک مقیم ھو تو اس کے گھر پندرہ دن رھنا اور چندے کے لئے محفل جمانا جائز ھے )
بجا کہتے ھو ، سچ کہتے ھو ،پھر کہیو کہ ھاں کیوں ھو ؟
کیا صرف فاعل مجرم ھوتا ھے یا مفعول بھی گناہ کا بار اٹھاتا ھے ؟
کیا یہ” ولا تعاونوا علی الاثمِ والعدوان ” میں نہیں آتا ؟
بھائی جان مساجد تو کچی بناؤ اور ان میں کڑوے تیل والا دیا جلاؤ ،مسجد نبوی سن 9 ھجری تک بغیر لائٹ کے تھی ،پہلا فانوس حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ نے شام سے لا کر 9 ھجری کی ایک شام کو جلایا تھا ،،چھت اور فرش دونوں کچے تھے ،، بارش ھوتی تو نبئ کریمﷺ کی پیشانی کو کیچڑ لگ جاتا ،، اسی کچے چھت والی بغیر روشنی والی مسجدِ نبوی نے مکہ فتح کیا تھا ،،،
اور لوگ کہتے ھیں کہ دلیل نہیں دیتے ،، بھائی ھماری دلیلیں حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح ٹھوس ھوتی ھیں ،، کتابی نہیں ھوتیں ، ان کو ایک ریڑھی والا بھی سمجھ لیتا ھے