عدلِ ربانی

نیکی بدی ترازو تُلسی رب عدالت بہسی آ ـ
ہتھ پیر گواہیاں دیسن چھُپیا کُج نہ رہسی آ ـ
اگر میری پہاڑوں کے برابر نیکیاں میری رائی کے دانے کے برابر ایک بدی کو اللہ کے یہاں درج ھونے سے نہیں روک سکتیں ، تو میرے گناہ میری نماز ، روزے ،زکوۃ ، حج ،صدقات وخیرات کو درج ھونے سے کیسے روک سکتے ہیں ؟ قرآن فرماتا ھے کہ فمن یعمل مثقال ذرۃ خیراً یرہ ، و من یعمل مثقال ذرۃ شراً یرہ ،، [ يا بُنَيَّ إِنَّها إِنْ تَکُ مِثْقالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ فَتَکُنْ في‏ صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّماواتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَطيفٌ خَبيرٌ166،لقمان ] اے بیٹا حقیقت یہ ھے کہ اگر رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی یا بدی ھو گی پھر چاھے وہ پہاڑ میں دفن ھو یا آسمانوں پر ھو یا زمین پر ھو اللہ اس کو لے کر آئے گا ،،

ان آیات کے بعد جتنی بھی ایسی حدیثیں ھیں جن میں کہا گیا ھے کہ فلاں گناہ کرنے والے کی فلاں نیکی قبول نہیں ھو گی اور فلاں کی نماز قبول نہیں ھو گی یہ ساری حدیثیں قرآن کے مخالف ہیں ، جو بھی لکھی جائے گی وہ ضرور دائیں اور بائیں پلڑے میں ڈال کر تولی جائے گی یہانتک کہ اگر ایک شخص کے نامہ اعمال میں بس ایک کلمہ ھی لکھا ھو گا مزید کوئی نیکی درج نہیں ھو گی اور تا حدِ نظر تک طویل ننانوے پرنٹ گناھوں کے نکلیں گے اور اللہ پاک اس سے پوچھے گا کہ لکھنے والوں نے کوئی غلطی تو نہیں کی یا تم پر ظلم تو نہیں کیا ؟ وہ کہے گا کہ ھر گز نہیں میرے رب انہوں نے ٹھیک لکھا ھے ،پھر اللہ پاک پوچھے گا تیرے پاس ان گناھوں کا کوئی عذر یا جواز موجود ھے یعنی کچھ کہنا چاہتے ھو ؟ وہ کہے کہ میرے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں میرے پالنہار ،، ، اس پر اللہ پاک فرمائے گا کہ تیری ایک نیکی ھے ھمارے پاس ، آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں ھو گا اس کا وزن ھونے دے اور جا کر اپنے پلڑے کے پاس کھڑا ھو گا ، اس پر وہ کلمے والی اس چٹ کی طرف اشارہ کر کے کہے گا کہ اے اللہ ان ننانوے صحیفوں کے مقابلے میں یہ چٹ ( بطاقہ ) بھلا کیا کام آئے گی ، اس پر اللہ پاک فرمائے گا کہ ھمارے یہاں عدل ھوتا ھے اور کسی کی نیکی رائیگاں نہیں جاتی تو اپنے میزان کے پاس کھڑا ھو جا، تا کہ تیری نیکی بھی پلڑے پر رکھی جائے ،، جونہی وہ کلمے والی پرچی دائیں پلڑے پر رکھی جائے گی وہ ننانوے صحیفوں کے مقابلے میں وزنی ثابت ھو گی ،، اس حدیث کو حدیثِ بطاقہ کے نام سے روایت کیا گیا ھے اور یہ متفق علیہ حدیث ھے
[عن عبد الله بن عمرو بن العاص – رضي الله عنهما – قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: (إن الله سيخلِّص رجلاً من أمتي على رؤوس الخلائق يوم القيامة، فينشر عليه تسعة وتسعين سجلاً كل سجل مثل مد البصر، ثم يقول: أتنكر من هذا شيئاً؟ أظلمك كتبتي الحافظون؟ فيقول: لا يا رب، فيقول: أفلك عذر؟ فيقول: لا يا رب، فيقول: بلى إن لك عندنا حسنة فإنه لا ظلم عليك اليوم، فتخرج بطاقة فيها: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، فيقول: احضر وزنك، فيقول: يا رب ما هذه البطاقة مع هذه السجلات! فقال: إنك لا تُظلم، قال: فتوضع السجلات في كفة، والبطاقة في كفة؛ فطاشت السجلات، وثقلت البطاقة، فلا يثقل مع اسم الله شيء). متفق علیہ
خواہ مخواہ لوگ روز نئی نئی شرلیاں چھوڑ کر لوگوں کا ایمان خراب کرتے رھتے ہیں ،،