بیوی اور آکسیجن

جب کوئی چیز ھماری ھو جاتی ھے تو اسی لمحے وہ ھماری ذات کا حصہ بن کر اپنی کشش کھو دیتی ھے گویا زیرو کے ساتھ ضرب کھا کر زیرو ھو جاتی ھے ،، ھر انسان میں اپنی ذات میں کوئی کشش نہیں ھوتی وہ اسے دوسروں کے لئے پرکشش بنانے کی سعی کرتا ھے ،جوتے اور لباس سے لے کر خوشبو تک سب کچھ دوسروں کی پسند کا ، تا کہ دوسرا ان کو پسند کرے،، ایک گھنٹہ چھان پھٹک کر کے آپ جوتی لیتے ھیں ، پیسے دے کر شاپر میں بھی ڈلوا لیتے ھیں مگر اسی لمحے ریک میں پڑی جوتیاں آپ کو اس سے اچھی لگنا شروع ھو جاتی ھیں اور آپ کی نظر دکان سے نکلنے تک جوتے کے ریک کو دیکھ کر رال ٹپکاتی نکلتی ھے ،یہی حال گھڑی ،Trimmer اور کپڑے کے ساتھ بھی ھوتا ،،بلکہ اپنی گاڑی بیچ کر بندہ حیران ھوتا ھے کہ "ھییییییییییں ” یہ میری گاڑی ھے ؟،کتنی خوبصورت لگتی ھے ،، ؟
اپنی بیوی بھی طلاق دے کر دس منٹ نہیں گزرتے کہ اچھی لگنا شروع ھو جاتی ھے اور Sense Of possession ختم ھونے کی دیر ھوتی ھے ،، پتھر سونا لگنا شروع ھو جاتا ھے اور کوئلہ ھیرا ،،،،، بیوی بھی سمجھتی ھے کہ اب یہ بندے کا پتر بن گیا ھے ،،مگر 72 گھنٹے کے اندر ھی پرانی روٹین بحال ھو جاتی ھے ،، کیونکہ وہ پھر ھماری زیرو کے ساتھ ضرب کھا کر زیرو ھو جاتی ھے ،، میرا بھانجا جو آج کل ابوظہبی میں ھوتا ھے ،بچپن میں ایک دن رات کو بارہ بجے تک آنکھیں پھاڑ کر کمرے کی چھت کو گھورتا رھا اور سویا نہیں ، میری سالی کو شبہ ھوا کہ اسے کوئی باھر کی چیز تو نہیں چڑھ گئ ،، اس نے گھبرا کر آواز دی،،، پتر جی سوتے کیوں نہیں ؟ بڑی بے بسی سے اس نے جواب دیا ،امی جب بھی آنکھیں بند کرتا ھوں بجلی چلی جاتی ھے ” امی جدوں اکھ بند کرنا بجلی چلی وینی اے ” گویا وہ اپنی آنکھوں سے منگلا بجلی گھر چلائے ھوئے تھا ،، یہی کچھ ھوتا جونہی بیوی اپنی ھوتی ھے اھمیت کھو دیتی ھے ،،،
میں نے جمعے کے مجمعے میں لوگوں سے سوال کیا کہ آپ حضرات گھروں سے آئے ھیں ، آپ میں سے کسی کو یاد ھے کہ ان کی بیوی نے کونسے رنگ کے کپڑے پہنے ھوئے تھے ؟ سارے مجمعے کو سانپ سونگھ گیا کیونکہ خود میرے سمیت کسی کو بھی یاد نہیں تھا ،، دوسرا سوال میں نے یہ کیا کہ یہاں تک آنے میں آپ کو کئ سگنلز پہ رکنا پڑا ھو گا اور مختلف خواتین نے آپ کے سامنے سے سگنل کراس کیا ھو گا ،کیا آپ کو ھر سگنل سے گزرنے والی کے کپڑوں کا رنگ اور ڈیزائن یاد ھے یا نہیں ؟ سارا مجمع کھلکھلا کر ھنس دیا ،،، یہ ھے مسئلہ ھم اپنی بیوی کو کپڑوں سے پرے دیکھتے ھیں ،ھماری نظر میں اس کے کپڑے Invisible ھوتے ھیں ،، یہ ذات کا تعلق ھے ،، اس بات کو اللہ پاک نے بہت ھی پیارے انداز میں سورہ النساء چوتھے پارے کے آخری صفحے پہ بیان کیا ،،
اسی طرح آپ کتنے ھی اچھے تفریحی مقام پہ رھتے ھوں مگر اس کی کشش دوسروں کے لئے تو ھوگی ،،خود آپ کی ذات اس لطف سے ویسا استفادہ نہیں کر سکتی ،، آپ اپنی مسجد کے امام ھیں مگر مزہ آپ کو کسی دوسری مسجد میں نماز پڑھنے میں آتا ھے ،، اصل بات یہ ھے کہ انسان حقوق مکمل ادا کرتا رھے ،، اللہ پاک کی حدود کے اندر رھے تو ایک خاص تعلق اللہ پاک پیدا فرما دیتا ھے جو محبت سے آگے بڑھ کر ھماری ضرورت بن جاتا ھے ،، و جعل بینکم مودۃً و رحمۃ ،، اللہ پاک فرما رھے ھیں کہ کچھ کام دلہن والے کرتے ھیں کچھ دولہا والے کرتے ھیں اور پھر اللہ پاک اس میں اپنا حصہ محبت اور مودت کی صورت میں ڈالتا ھے یعنی کنکشن دے دیتا ھے ،آکسیجن ھماری محبت نہیں ھے ھماری ضرورت ھے ،، اور یہ محبت سے بالا تر ھے اپنی بیوی گھریلو زندگی کی آکسیجن ھے ،،،،،،، مجرد دیکھ کر نظروں کو بھانے والیاں اس آکسیجن کا مقابلہ نہیں کر سکتیں
زندہ رھو ، جوان رھو !!