اسلام کا مقدمہ اور جھوٹے گواہ

کسی حدیث کی روایت میں ایک روای متھم بالکذب ( جس پر جھوٹ کا صرف الزام لگا ھو ) ثواب کمانے کے لئے شامل ھو جائے ، تو وہ حدیث ضعیف یا موضوع بن جاتی ھے ،،،،،
جب جھوٹ ،فراڈ ، فریب ،بدکاری ، حرامخوری اور کرپشن میں پہلی چار پوزیشنز مسلمان ممالک کے پاس ھوں تو ان کے روایت کردہ دین کا اعتبار کون کرے گا ؟ اور اگر ان کے کرتوتوں کو دیکھتے ھوئے انسانیت ان کے بیان کردہ پہ اعتبار نہ کرے تو کیا وہ سزا کی مستحق ھو گی ؟ جس جس کام سے قران روکے وہ سارے کام یہ کریں ،،پھر کوئی ان کے کہے پہ کیسے اعتبار کرے ؟ اے ایمان والو وہ بات کہتے کیوں ھو جو کرتے نہیں ؟ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بیزاری کی بات ھے کہ تم وہ کہو جو کرتے نہیں ،، ( الصف )
برا کردار انسان کی اپنی ذات کے لئے ھی نقصان دہ نہیں بلکہ اسلام کے مقدے کے لئے بھی زھرِ قاتل ھے ،، لتکونوا شہداء علی الناس و یکون الرسول علیکم شہیداً،، ( الحج ) ھمارے خلاف تو اللہ کا گواہ یعنی رسول سچا اور کردار کا پکا ھو گا ،،ھم جو انسانیت پر گواہ ھونگے ،، جھوٹۓ اور فراڈی ھونگے یوں اسلام مقدمہ ھار جائے گا ،، غیر مسلم جیت جائے گا ،،،،،،،،، اللہ عدل کرنے والا ھے ،، اسے نہ خریدا جا سکتا ھے اور نہ ٹارگٹ کلنگ سے ڈرایا جا سکتا ھے –
اس لئے بری حرکت کرتے ھوئے سوچ لیا کرو ،، جو لوگ تمہیں دیکھ رھے ھیں ، کل وہ تمہارے عمل کے پیچھے چھپ کر سزا سے بچ جائیں گے ،،