یہ مٹی کی مورت بڑی چیز ھے

علم الاسماء اور علم الھدی !
اللہ پاک نے فرشتوں کے استفسار پر علم الاسماء( The Knowledge Of physical Sciences) کا مظاھرہ کرا کر آدم علیہ السلام کے زمین کی خلافت کے اھل امیدوار ھونے کو حق سچ ثابت کیا ،، اور اس زمین پر قبضہ کرنے کے لئے یہی ہتھیار کارآمد ھے ، مسلمان جب تک ان علوم کی طرف متوجہ رھے دنیا ہاتھ جوڑ کر ان کے سامنے کھڑی رھی ، اور تین براعظموں پر مسلمانوں نے جو چاھا کھُل کر کھیلا –
مگر اس زمین کو چلانے کے لئے جس ھدایت کی ضرورت تھی اس کو واضح کرنے کے لئے ابلیس سے مقابلہ رکھا گیا – آدم علیہ السلام پر کوئی چیز امتحان کے طور پرمنع کی گئ جب کہ ان پر سے Immunity ھٹا کر ابلیس کو ان تک Access دی گئ ، ابلیس نے بلف کیا اور آدم علیہ السلام چاروں شانے چت ھو گئے ،، بتا دیا گیا کہ علم الاسماء سے Divine Does And Don,ts طے نہیں کیئے جا سکتے ،، اس کے لئے ایک الگ علم ( The Knowledge Of Normative Sciences ) کی ضرورت ھے ،،
جب جب تم تک میری ھدایات پہنچتی رھیں اور تم ان کو فالو کرتے رھے تب تک تم کو کوئی خوف اور غم لاحق نہیں ھو گا ،،
قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (البقرہ- 38)
اللہ تک پہنچنے کے دونوں رستے کھول دیئے گئے ،مگر اللہ کے احکامات کا ذریعہ ایک ھی رکھا گیا اور وہ تھا ھدایت بطور وحی بذریعہ رسول ،، علم الاسماء اللہ کے احکامات اور اس کی رضا کا فیصلہ نہیں کر سکتا ،،
علم الھدی قرآن کی صورت میں قیامت تک محفوظ کر دیا گیا ھے ، اب کسی نئے ھدایت نامے کی ضرورت نہیں اور نہ کسی رسول کی – البتہ اللہ تک پہنچنے کا علم الاسماء والا رستہ آج بھی کھلا ھے –
آیات کی دو قسمیں ھیں –
1- آیات القرآنیہ – ( Revealed Signs Of God)
2- آیات الکونیہ( Universal Signs Of God)
آیات القرآنیہ کی انتہاء ھو گئ ، اس لحاظ سے انسانیت بند رستے ( Dead End ) پر کھڑی ھے ، اب کسی پر وحی نہیں ھو گی ، جو دعوی کرتا ھے وہ جھوٹ کہتا ھے –
البتہ آیات الکونیہ ،کائناتی حقائق اور اللہ کے وجود کے شواھد کی برسات ھو رھی ھے اور دن بدن بڑھتی چلی جا رھی ھے ،آئندہ نصف صدی میں ھم نے اس میدان میں 150 گنا زیادہ ترقی کرنی ھے ، ھمارا بچہ جب گھسٹنا شروع کرتا ھے تو ماں باپ ایک دوسرے کو آوازیں دے کر بلاتے اور یہ منظر دکھاتے ھیں ، جب وہ لڑکھڑاتے قدموں سے جھومتا ھوا چلتا ھے تو برادری والوں کو فخر سے دکھاتے ھیں ،جب وہ باپ کا جوتا یا ٹوپی پہنتا ھے تو دونوں خوشی سے سرشار جھوم جھوم جاتے ھیں ،،
بس یہی کچھ اللہ اور بندے اور فرشتوں کے درمیان ھو رھا ھے ، ھر نئی ایجاد ، نئی دریافت پر اللہ پاک فرشتوں کو بلا کر وھی فرماتے ھیں ” الم اقل لکم انی اعلم ما لا تعلمون ؟ میں نے تم سے کہا نہیں تھا کہ اس کے جو جوھر میں جانتا ھوں تم نہیں جانتے ،، اللہ کے رسول ﷺ نے کتنے یقین سے فرمایا تھا کہ ، ما انزل اللہ من داءٍ الا انزل لہ دوا ،، اللہ پاک نے کوئی بیماری ایسی پیدا نہیں فرمائی جس کا علاج بھی پیدا نہ کیا ھو سوائے موت کے ،، اس لئے اللہ پاک بیماری پیدا کرتا ھے تو اللہ کے بندے اس کے علاج کی کھوج میں لگ جاتے ھیں اور جب وہ اس بیماری کا علاج دریافت کر لیتے ھیں تو پھر وھی ازل والا منظر دھرایا جاتا ھے ،کہ فرشتوں کو اکٹھا کر کے اللہ پاک فخر سے فرماتا ھے کہ ” میں نے کہا نہیں تھا ؟ ھر بیماری پچھلی بیماری سے سخت آتی ھے بہت ٹف ٹائم دیتی ھے اور آدم علیہ السلام کے بیٹے اس کا علاج کھوج کر فرشتوں کو حیران اور اپنے باپ کا سر فخر سے بلند کرتے ھیں ، جینز کی دریافت ، ڈی این اے کی کھوج ان تمام باتوں نے ثابت کر دیا ھے کہ اللہ پاک تخلیق مین کس قدر ایکسپرٹ ھے ، وھو بکل خلقٍ علیم ،، وہ تخلیق کی ھر صورت کا ماھر ھے ،
احباب قیامت دنیا کی سابقہ عمر کی نسبت قریب ھو سکتی ھے مگر اس قیامت کا منظر بھی ایک قیامت کے تابع ھو گا ، انسان کائناتی آیات کے نقشِ قدم کو فالو کرتا ھوا جس دن اس منزل پر پہنچے گا کہ صرف ایک کلک اس کے اور رب کے درمیان سے پردہ ھٹا دے ، اس دن اس کائنات پر وھی گزر جائے گا جو طور پر بس ایک انچ یا انگلی کے پور کے برابر گزرا تھا ،،
سنریھم آیاتنا فی الآفاقِ فی انفسھم حتی یتبین لھم ” انہ الحق ”
ھم عنقریب ان کو اپنی آیات دکھائیں گے آفاق مین بھی اور ان کے اپنے اندر بھی یہانتک کہ ان پر واضح ھو جائے گا کہ واقعی اللہ سچ مچ موجود ھے ، اس کا وجود ھے ، وہ پایا جاتا ھے ، یہی آفاقی اور انفسی آیات ھی انسانیت پر اللہ کی حجت ھیں ،،،
علم کے حیرت کدے میں نہیں اس کی نمود !
گُل کی پتی میں نظر آتا ھے رازِ ھست و بود !
دیکھئے آدم علیہ السلام کے بیٹوں نے کینسر کا علاج کہاں سمندر کی تہہ میں پائے جانے والے غاروں میں نہ نظر آنے والے جرثوموں میں سے کھوج نکالا ھے ،، آسمانوں والے جشن سے میری روح وجد میں ھے ،، فرشتے حیران کھڑے ھیں اور نور کے پردوں کے پیچھے سے کوئی پوچھ رھا ھے ،، الم اقل لکم ؟ میں نے تمہیں کہا نہیں تھا کہ یہ مٹی کی مورت بڑی چیز ھے !