عورت کا گھر میں اعتکاف !

لفظ اعتکاف اپنے آپ کو کسی جگہ بھی اللہ کی خاطر محصور و پابند کر لینے کا نام ھے ، اصطلاح میں یہ مرد کے کچھ پابندیوں کے ساتھ مساجد تک محدود ھو جانے کا نام ھے ،، قرآن میں جنگل میں اپنے بتوں یا شیوخ کی مورتیوں کے سامنے آنکھیں موندھے لوگوں کے لئے بھی لفظ اعتکاف استعمال ھوا ھے ” (وَجَاوَزْنَا بِبَنِى إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَى قَوْم يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَام لَّهُمْ ) الاعراف – اور بت خانوں اور گھروں میں بتوں کے سامنے دھونی رمائے لوگوں کے لئے بھی استعمال ھوا ھے جیسا کہ ابراھیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا ،، ما ھذہ التماثیل التی انتم لھا عاکفون”، سامری کے بچھڑے کو خدا بنا کر بیٹھے لوگوں نے جو وقت وقف کر رکھا تھا اس کو بھی اعتکاف ھی کہا گیا ھے ” { قالوا لن نبرح عليه عاكفين حتى يرجع إلينا موسى}
اس لئے عورت کا گھر میں کوئی جگہ مخصوص کر کے اپنے وقت کو اللہ پاک کے لئے وقف کر دینا اعتکاف ھی کہلائے گا اور یہ مسجد کی نسبت گھر میں اسی طرح افضل ھے جس طرح عورت کی نماز مسجد کی نسبت گھر میں اولی ھے ،، صحن کی مسجد سے بہتر ھے ،کمرے کی صحن سے بہتر ھے اور کوٹھڑی کی کمرے کی نسبت بہتر ھے ،،
اعتکاف کی گھر میں فضیلت نماز کی گھر میں فضیلت کے ساتھ جڑی ھے ،،ممانعت نہ نماز کی ھے اور نہ اعتکاف کی ،، لیکن عقل نام کی ایک چیز بھی فری میں انسان کو دی گئ ھے اور شارع کو امید تھی کہ انسان اس کو استعمال بھی کرے گا ،دس منٹ کی نماز مسجد کی بجائے گھر میں افضل ھے تو عورت کا دس دن مسجد میں لیٹے رھنا کیسے افضل ھو سکتا ھے ؟ اور کیا عورت محرم لے کر مسجد میں لیٹے گی ،جہاں مرد اعتکاف کرتے ھوئے اغوا سے ڈرتے ھیں کیونکہ کئ لوگوں کو اعتکاف کے دوران اغوا بھی کیا گیا ھے اور قتل بھی کیا گیا ھے لوٹنے کی نیت سے ،، عورت کو کیسے محفوظ تصور کر لیا گیا ھے جس قوم میں عورت کو قبر سے نکال کر عصمت ریزی کر لی جاتی ھے وھاں مسجد کیسے محفوظ ھو سکتی ھے ،