دکھ اور سُکھ

میں چائے میں بڑے دو یا ڈھائی چمچ ڈال کر پیتا ھوں ،یعنی Table Spoon ،، آج صرف ڈیڑھ ڈال لیا ، ذرا میٹھا نہیں لگا،،،، پھر پرنگلز چپس کا ڈبہ کھولا ،، ایک ٹکڑا پرنگلز کا کھا کر مرچیں لگاتا پھر چائے کا گھونٹ بھرتا تو میٹھا محسوس ھوتا ،،،
بس اللہ پاک بھی انسان کو دکھ کے پرنگلز کے بعد سکھ کا گھونٹ پلاتا ھے تو اسے میٹھا محسوس ھوتا ھے ، تنگی کے بعد ھی آسانی مزہ دیتی ھے ،، پتلون کے عذاب کے بعد ھی دھوتی راحت کا سامان محسوس ھوتی ھے ،، صرف خوشی ھی خوشی ھو تو آئستہ آئستہ خوشی محسوس کرنے والی حس ،، بے حس ھو جاتی ھے اور انسان کو بڑی سے بڑی خوشی بھی محسوس نہیں ھوتی یوں وہ ڈیپریشن کا شکار ھو جاتا ھے ، اور یہ ڈیپریشن کی بدترین صورت ھوتی ھے کیونکہ غریبی کے ڈیپریشن کو معمولی سا تحفہ بھی دور کر دیتا ھے ،مگر امیری کے ڈیپریشن کا علاج خود کشی ھی ھے جو کہ یورپی خوشحال ممالک میں زیادہ ھے ،،
اللہ پاک نے بھی فرمایا ھے کہ ان مع العسر یسراً،،
میاں محمد بخش فرماتے ھیں ؎
بُہتی خوشی غم برابر ، اس وچ جھوٹ نہ جانی !
سُک جاندے اوہ رُکھ محمد جنہاں نوں بُہتا پانی !
بہت زیادہ خوشی کا ری ایکشن بھی غم کی طرح کا ھی ھوتا ھے ، اس کو جھوٹ مت جانو ،، کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ درخت سوکھ جاتے ھیں جنہیں بہت زیادہ پانی دیا جاتا ھے ؟