ایک اعتراض کا جواب

جی نواز شریف کی مجبوری تھی کہ وہ سود کے فیصلے کو اپیل کرے ،مسلمان مسلمان تو سود غیر سود کو جانتے ھیں ، غیروں کو کس ضابطے کے تحت غیر سودی نظام کے تحت لائیں گے ؟ جنہوں نے جن شرائط پہ قرض دیا ھے بین الاقوامی قانون کے تحت ان معاہدوں کو پورا کرنا فرض ھے اور خود قرآن بھی یہی کہتا ھے کہ اے ایمان والو معاہدے پورے کرو ،کنٹریکٹ کی پابندی کرو اوفوا بالعقود ! نہیں کرو گے تو بین الاقوامی پابندیوں کا نشانہ بنو گے ، لیبیا اور ایران جیسے خود کفیل ممالک ان پابندیوں کے آگے گھٹنے ٹیک چکے ھیں ،ھم کس کھیت کی مولی ھیں،، ھوائی پابندیوں کے بعد آپ کے جہاز شعودی عرب حج فلائیٹس پر بھی نہیں جا سکیں گے اور نہ کوئی جہاز آپ کے ملک جائے گا، امپورٹ ایکسپورٹ میں سونا یا ڈالر ھاتھ میں لے کر جانا ھو گا ، آپ کا کوئی چیک ،کوئی ڈرافٹ کوئی ایل سی قبول نہیں ھو گی ،، وہ تمام خام میٹریل جس سے آپ دوائیں ،تیزاب ،کھاد بناتے اور تیل صاف کرتے ھین بند ھو جائے گا ، سوئی سلائی اور نیم کے درخت تک پیٹینٹ ھو چکے ھیں بیج آپ کو باھر سے ملتا ھے اور فصلوں کے لئے دوائیں بھی وھیں سے آتی ھیں ، جان بچانے والی دوائیاں بھی بند ۔جن سے عراق میں ایک ملین بچے مر گئے تھے ،، سپریم کورٹ یہ بات اچھی طرح جانتی ھے لہذا جب تک علماء اس بات پر تیار نہیں ھوتے کہ غیر ملکی معاہدوں کا سود ادا کرنے پہ کوئی شرعی اعتراض نہیں ۔، آپ مطمئن رھئے اگلے 50 سال بھی اپیل نہیں نکلے گی !