اندر کی باتیں

پاک فوج افغان بارڈر کراس کرنے کو تیار ، ایساف سمیت سب کو ایکش پلان دے دیا یا تو خود ان کو پکڑو مارو مگر لاشیں ھمارے حوالے کرو ،، ورنہ ھم آرھے ھیں ،، بہت ھو گیا !!
پشاور واقعے میں 134 بچوں سمیت 144 افراد کی شہادت اور ایک فوجی افسر کی بیوی کو جو کہ ٹیچر تھیں ، اس کو زندہ جلائے جانے کے بعد آرمی میں نیچے سے اوپر تک نہایت لاوہ بھڑک رھا ہے جنرل راحیل شریف نے نواز شریف اور عمران خان کو آڑھے ھاتوں لیا ھے اور انتہائی سخت اور گرم لہجے میں گفتگو کرتے ھوئے کہا کے آپ لوگوں کے لیے بہتر ھے کہ اپنی صفوں میں درستگی کر لیں ورنہ ؟؟؟؟
مزید کہا گیا یا سیاست کر لیں یا ملک کو چلائیں یہ آپ پر ھے کیا کرنا
چاہتے ھیں راحیل شریف اس دران نہایت جذباتی اور آگ بگولا حالت میں
تھے اس ھی دوران راحیل شریف نے نواز شریف کو حکم دیاکہ مجھےفوراً سے پہلے پھانسیوں کی اجازت چاھیے اور اب آپریشن کیسے اور کہاں کرنا ھے مجھے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں جدھر دل کرے گا ان دھشت گردوں کی چیر پھاڑ کروں گا ۔
راحیل اس ہی غصے کی حالت میں افغانستان گئے اور وہاں اشرف غنی کو صرف
کاغذ پر لکھی شفارشات دیں اور کہا ان پر عمل کریں ورنہ جو میں کروں گا وہ بہت
اچھا نہیں ہو گا ۔ ۔
اور پھر افغان جنرل سے ملاقات کے دوران اسے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کے بھارتی قوصل خانوں کو نکیل ڈالیں اور ان کو ان کی اوقات میں رکھیں ورنہ ھمیں
معلوم ھے کہ ھم نے ان کو لگام کیسے ڈالنی ھے مزید افغان جنرل سے مخاطب ہو
کر کہا کے آپ اپنی سر زمیں کو ہمارے لیے دہشت گردی کے لیے استعمال مت
ھونے دیں ورنہ ھمیں آپ کی سر زمین پر آنا ھو گا اور اس سے ھمیں کوئی نہیں روک سکتا یہی بات ایساف کمانڈر کر کہہ کر وہ واپس آئے ھیں فوج اور فضایہ اس وقت ریڈ الرٹ پہ ھیں ۔ ۔ ۔ اس کے علاوہ افغانی طالبان سے متعلق بھی پالیسی 180 ڈگری الٹا دی گئ ھے ،، جو پکڑے ھوئے ھیں انہیں تبادلے میں افغان حکومت کو سونپ دیا جائے گا ،، مزید کو پکڑے یا مارنے کی کوشش کی جائے گی ،، جن علاقوں میں غیر ملکی جنگجو اور کرائے کے قتل گروہ ھیں اس پورے علاقے کو تہس نہس کر دیا جائے گا اور اب ان کو مسلم جنجگو نہیں بلکہ بے دین لڑاکے سمجھ کر نمٹا جائے گا ۔۔
اندرون ملک اس پالیسی کے اثرات !
1-سیاسی جماعتیں متحد !
2-عمران خان دھرنا ختم !
3- پھانسی کی اجازت !
4- عدلیہ کا مزاحمت کی بجائے تعاون کا فیصلہ !
یہ سب کچھ عوام کے موڈ اور یکجہتی کی بنا پر ھوا کیونکہ فوج عوامی رائے عامہ کی نمائندگی کر رھی ھے