کرائے کی ماں

کرائے کی ماں۔
اسلام میں سروگیسی یا رحم کرائے پر لینا قیامت تک جائز نہیں ہو سکتا کیونکہ اس سے خود شریعت کی کئ شقیں الٹ پلٹ ہو جاتی ہیں۔ ماں وہ نہیں جس کا بیضہ لیا گیا ہے، ماں وہ ہے جس نے اس بچے کو نو ماہ اپنے پیٹ میں رکھا اور اپنا خون سے سینچ کر اس بچے کا وجود بنایا۔ مشقت کے ساتھ اس کو اٹھائے رکھا اور مشقت کے ساتھ اس کو جنا، وہی کرائے کی مان اس کی حقیقی ماں ہے اور اس بچے کی وارث بھی وہی ہے۔ ماں سے متعلق قرآن کی ساری آیات ایک حقیقی ماں کا جو تعارف کراتی ہیں کرائے کی ماں ہی اس پر پورا اترتی ہے ، انڈہ دے کر بھاگ جانے والی ہر گز اس تعارف پر پورا نہیں اترتی۔ بہتر ہے جس کو کرائے پر لینا مقصود ہے اس سے شادی ہی کر لے ، قرآن مجید کی متعلقہ آیات بعد میں پوسٹ میں شامل کر دی جائیں گی۔
ان امھاتھم الا الآئی ولدنھم ۔ بےشک ان کی مائیں وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے،(المجادلہ )
رضاعی ماں کے ساتھ پیدا کرنے والی کا تقابل درست نہیں ہے کیونکہ رضاعی ماں وراثت میں شریکِ نہیں ہوتی، پیدا کرنے والی ہوتی ہے اگرچہ پیدا ہونے والا اس کی ناجائز اولاد ہو۔
[حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ۔
اس کی ماں نے اس کو اپنے پیٹ میں اٹھائے رکھا، کم زوری پر کم زوری برداشت کرکے۔
اسی طرح فرمایا:
حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ کُرْھًا وَّوَضَعَتْہُ کُرْھًا۔
اس کی ماں نے اپنے پیٹ میں رکھا تکلیف کے ساتھ اور جنا تکلیف کے ساتھ۔