میں مسلمان نہیں ہوں اور یہ دعویٰ نہیں کرتی کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) واقعی خدا کے پیغمبر تھے لیکن پورے وثوق کے ساتھ یہ بات کہہ سکتی ہوں کہ حجاز کے اس بطلِ جلیل کی پوری زندگی قتاّل و جدّال کی اس سرزمین کو ایک جدید پرامن مملکت میں تبدیل کرنے کی جدوجہد میں گزری تھی..
جس مغربی تہذیب نے اپنے مادیت پسندانہ مقاصد کے حصول کے لئے بیسویں صدی کی عالمی جنگوں میں بیس کروڑ انسان موت کے گھاٹ اتروا دیئے ‘ اس کے علمبرداروں کو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) پر یہ الزام نہیں لگانا چاہئے کہ وہ جنگجو تھے.. انہوں نے پوری زندگی میں جتنی بھی جنگیں لڑیں ‘ ان میں پانچ چھ ہزار سے زیادہ انسانی جانیں تلف نہیں ہوئیں.. ان جانوں کے عوض حجاز کو وہ امن نصیب ہوا جس کی تلاش اسے صدیوں سے تھی..
یہ امن ایک معجزہ تھا جو حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) نے کیا اور یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) کا واحد معجزہ نہیں تھا..
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) نے اپنی زندگی میں اتنے سارے لوگوں کی کردار سازی کی کہ اگر یہ کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) کے ساتھیوں میں ہر شخص پیغمبرانہ خصوصیات رکھتا تھا.. یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) کا دوسرا معجزہ تھا..
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) کا تیسرا معجزہ تھا وہ کتاب جسے ہم قرآن کے نام سے جانتے ہیں.. میں نے جس قدر بھی ریسرچ کی ہے اس کی بنیاد پر یہ بات کہہ سکتی ہوں کہ اسلام کو پھیلانے کا سہرا صرف اور صرف قرآن کے سر پر ہے.. میں عربی نہیں جانتی تھی مگر جب بھی میں نے قرآن کی قرآت سنی ‘ مجھے یہی لگا جیسے کوئی آسمانی آواز ہم سے مخاطب ہو..”
کیرن آرمسٹرانگ.. "Mohammad -Prophet of our Time” سے اقتباس