اسلام ،پاکستان اور موجودہ نظام !

April 16, 2013 at 7:15pm

پھر قریش کی دونوں شاخوں یعنی بنو امیہ اور بنو عباس نے خلافت کے نام پر جو گل کھلائے،،جس بے دردی سے علماء کو شہید کیا،، صحابؓہ کو شہید کیا، جس دھڑلے سے حرمین یعنی مکہ اور مدینہ کی بے حرمتی کی ،بیت اللہ کو منجنیقوں سے مسمار کیا،،آگ لگا دی،حضرت اسماعیل علیہ السلام کے زمانے کے تبرکات، تک جلا دیئےگے،حرم کا صحن جو کچا ریت والا تھا ،اس میں انسانی خون جب تک گھوڑوں کے سموں تک نہیں پہنچا حجاج قتل عام کرتا رھا کیوں کہ اس نے قسم کھائی تھی کہ جب تک میرے گھوڑے کے سُم خون مین نہیں ڈوبیں گے تب تک قتال نہیں روکوں گا،، علماء کو بلاتا اور ان کو پوچھتا کہ بتاؤ تمہیں کس طریقے سے قتل کروں،، خلافتِ عباسیہ میں مشہور خلیفہ یا بادشاہ ،منصور السفۜاح،سفاح اس کا لقب اس کی بے دردی کی وجہ سے پڑا تھا،یعنی خونخوار،بے رحم،اس کا بیٹا مہدی،پھرمہدی کے دو بیٹے،الھادی اور ھارون رشید،، اس ھادی کو لونڈی کے ذریعے یحی برمکی نے قتل کرایا،، یہی حال اسپین کی خلافت کا تھا،، ان خلیفوں کے آگے ،زرداری اور مشرف جیسے پانی بھرتے ھیں،،  آپ کوئی سی بھی تاریخ اسلام اٹھا لیجئے اور آج کے سیاستدانوں سے تقابل کر لیجئے! ایک خلیفہ صاحب نے تو ماشاء اللہ اپنی لونڈی کو حالتِ جنابت میں اپنا جبہ پہنا کر بھیج دیا تھا کہ عصر کی نماز پڑھا آئے!!

اب آیئے اپنے ملک پاکستان کی موجودہ صورتِحال کی طرف !

الحمدُللہ پاکستان دنیا کا انوکھا ملک ھے،،اس جیسا کوئی ملک نہین ھے، اس کی مثال دنیا مین نہیں ھے،، دنیا کا واحد ملک ھے،جس نےبحیثیت ملک کلمہ پڑھا ھے،، سعودیہ سمیت دنیا کے کسی اسلامی ملک کے آئین میں یہ نہیں لکھا ھوا کہ” اس ملک ِ خداداد میں کوئی قانون قرآن اور سنت کے خلاف نہیں بنایاجا سکتا(No legislation will be done repugnant to the Quran and theSunnah) اب یہ پاکستان کا لا الہ الا اللہ،محمدرسول اللہ ھے ، جس طرح ھم کلمہ پڑھ کے ڈھیر ساری خلاف ورزیاں کر رھے ھیں،،اسی طرح اس ملک سے بھی خلاف ورزیاں کروا رھے ھیں،، مگر یہ ملک ایک خاص مقام رکھتا ھے،اللہ کی قضاو قدر کے فیصلوں میں، اور اللہ ھی اس کو بچاتا چلا آرھا ھے،،اس کی زمین کو خزانوں سےبھر کے رکھ دیا ھے،، جو بات اس کے پانی میں ھے وہ کسی اور ملک کے پانی میں نہیں ھے،،وھی پانی انڈیا میں بہتا ھے تو اور ذائقہ رکھتا ھے مگر جب پاکستان میں داخل ھوتا ھےتو اس کے پھلوں مین وہ ذائقہ اور خوشبو بھر دیتا ھے، جو انڈیا والوں کو چکھاتا بھی نہیں،،،

 

پاکستان میں نظام کی درستگی اصل سوال ھے،اوراگر دینی جماعتیں چاھییں تو آسانی کے ساتھ ایک فلاحی ریاست قائم کر سکتی ھیں،، متناسب نمائندگی کا انتخابی قانون بنوا لیں،،ھر جماعت اپنے منشور میں اس کا ذکر کرتی ھے مگرمخلص نہیں ھے،،اس کے چند فائدے ھیں جو موجودہ جمہوریت کو ھی موعودہ خلافت میں تبدیل کر دیتی ھے،،موعودہ سے مراد وہ خلافت جس کا خواب علماء قوم کو 65 سال سے دکھا رھے ھیں!1= اس سے حلقہ بندیوں کے عذاب اور دھاندلی سے نجات مل جائے گی،،2= اس سے پورے ملک مین پڑنے والا ایک ووٹ بھی ضائع نہیں ھو گا!! 3-اس سے امیدواروں کی بلیک میلنگ سے نجات ملے گی کہ میں سیٹ وننگ امیدوار ھوں،،اور پارٹی گرفت مضبوط ھو گی جو امیدواروں کو بےلگام ھونے سے روکے گی،،اگر کوئی امیدوار گڑبڑ کرے گا تو پارٹی اسی وقت کان سے پکڑ کرباھر نکال دے گی اور بغیر ضمنی الیکشن کے اسی دن دوسرے بندے کو حلف دلا دے گی ،، یوں ضمنی الیکشن کے اخراجات سے بھی نجات ملے گی-4= پارٹیوں کی مجبوری ختم ھو جائے گی کہ وہ لازماً ایک کرپٹ مگر اثر و رسوخ والے امیدوارکو ٹکٹ دے،، ھر جماعت کو ملنے والے ووٹوں کے تناسب سے اسے سیٹیں ملیں گی اور وہ اپنی مرضی کے مطابق  لائق فائق بندے حلف کے لئے دے گی،، مثلاً جماعت اسلامی کو 30 سیٹیں ملتی ھیں تو ،جماعت کی شوری طے کرے گی کہ وہ 30 کون کون ھوں،،بحث ھو گی شوری میں، اور پھر طےھو گا،،یوں یہ گلہ بھی دور ھو جائے گا کہ جناب موچی اور چیف جسٹس کا ووٹ برابر ھے،”یہاں بندوں کو گنا کرتے ھیں تولا نہیں کرتے” والا کانسپٹ بھی مر جائے گا،، اب شوری تول کر فیصلہ کرے گی،، جن ممالک میں اسلامی حکومتیں آئی ھیں،سب میں متناسب نمائدگی والا نظام ھے،، ورنہ اسلامی جماعتوں کا ووٹ بینک سب سے زیادہ ھونے کے باوجود بے بس اور بے فائدہ ھو کر رہ جاتا ھے،، موجودہ نظام میں اگر یہ تبدیلی کر لی جائے تو یہ نظام اس اموی اور عباسی خلافت سے ھزار درجہ بہتر ھے،، جس کا خواب دیکھتے ھم بھی بوڑھے ھوگئے ھیں