مومن بزدل اور بخیل تو ھو سکتا ھے مگر وہ جھوٹا نہیں ھو سکتا ، ایک مشہور حدیث ھے جسے جھوٹ کی مذمت میں بیان کیا جاتا ھے حالانکہ جھوٹ ایک ایسی مذموم صفت ھے جسے ھر مذھب مذموم اور برا جانتا ھے ،مگر یہ حدیث مرسل ھے اور ضعیف ھے ،، علامہ ناصر الدین الالبانی نے بھی اسے ضعیف ھی لکھا ھے ،،
میرے نزدیک تابعی کے اس قول کی تاویل ایسی ھی ھے جیسے المومن لا ینجس ،، یعنی مومن نجس نہیں ھوتا وہ جُنُبی ھو سکتا ھے غیر طاھر ھو سکتا ھے مگر نجس نہیں ھو سکتا ، اس سے مراد نجاستِ قلبی ھے ،، عقیدے کی نجاست ھے ، مومن کہلاتا ھی اس وقت ھے جب وہ اللہ کی توحید اور محمد ﷺ کی رسالت کی گواھی دیتا ھے ،، وہ چور ھو یا شرابی ، وہ بخیل ھو یا بزدل ،،،، اس کی ان ساری مذموم حرکتوں کے باجود وہ اپنی توحید اور رسالت کی گواھی میں جھوٹا نہیں ھے ،، المومن لا یکون کذاباً فی شہادتیہ فی التوحید والرسالہ وان کان سارقاً و شارباً،،،،،،،،،،