جب ھم تبلیغی سہ روزے پہ جایا کرتے تھے تو کھانا کھاتے وقت خوب اکرامِ مسلم کرتے ، جب آخری بوٹی باقی ھوتی تو اسے کھانے کی بجائے اگلے ساتھی کے آگے کر کے صدقے کا اجر لیتے ، وہ بھائی اگلے کے سامنے کر دیتا یوں وہ بوٹی 5 سات گھروں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد یا تو پہلے ساتھ کے سامنے پہنچ جاتی جو اتنے لوگوں کو ثوابِ دارین بخشنے کے بعد اب مزید اس کو خوار کرنا کفرانِ نعمت شمار ھوتا لہذا پہلا ساتھی اس کو کھا لیتا ،، اس کو کہتے ھیں کہ آم کے آم اور گُٹھلیوں کے دام ،، مگر بعض دفعہ امیر صاحب اسے کان سے پکڑ کر نکال باھر کرتے اور ایک طرف رکھ دیتے ، کوئی بھی نہ کھائے تا کہ ھر بندہ خلوص و اخلاص کا مکمل اجر پائے ،،
یہ بات مجھے اس وجہ سے یاد آ گئ ھے کہ صرف ایک ساتھی کی جگہ بنی ھے 4999 فرینڈز ھیں ،، کسی سے بے انصافی بھی نہیں کرنا چاھتا ،کس کو ایڈ کروں کس کو نہ کروں کافی پریشان رھنے کے بعد امیر جماعت والا فیصلہ کیا ھے کہ اس کو پُر ھی نہ کیا جائے