ملحدین نے آج کل اس سوال کو بڑا اٹھایا ھوا ھے ، مجھے ان باکس بہت سارے دوستوں نے اس اعتراض کو کاپی پیسٹ کیا ھے ،کسی نے ان کی پوسٹ شیئر کی ھے ، یوں لگتا ھے جیسے یہ ایسا سوال ھے کہ جس کا کوئی جواب نہیں اور اس سے قرآن کی حقانیت خطرے میں ھے – پہلے ذرا سوال کو پڑھ لیجئے !
درج ذیل آیات سے پتہ لگائیں کہ پہلے زمین بنی یا آسمان؟اللہ ایک آیت میں فرماتا ہے کہ اس نے پہلے زمین تخلیق کی لیکن دوسری آیت میں وہ یہ دعویٰ کرتا نظر آتا ہے کہ اس نے پہلے آسمان بنایا۔ کیا تخلیق کار اتنا بھلکڑ واقع ہوا ہے؟
• ‘‘الله وہ ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا ہےپھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز جانتا ہے۔’’(2:29)
• ‘‘کیا تمہارا بنانا بڑی بات ہے یا آسمان کا جس کو ہم نے بنایا ہے۔ اس کی چھت بلند کی پھر اس کو سنوارا۔ اور اس کی رات اندھیری کی اور اس کے دن کو ظاہر کیا۔ اور اس کے بعد زمین کو بچھا دیا۔’’(79-27.30)
الجواب !
میرے سامنے اس وقت فیس بک پر میرا اکاؤنٹ بھی کھلا ھوا ھے ، ساونڈ کلاؤڈ بھی کھلا ھوا ھے جس پہ تقریباً 250 خطبے اپ لؤڈنگ کے عذاب سے گزر رھے ھیں ، اور بی بی سی کا پیج بھی کھلا ھوا ھے ،،، میں ان تینوں کو باری باری دیکھ رھا ھوں ، پہلے فیس بک،پھر ساؤنڈ کلاؤڈ پھر بی بی سی پھر ساونڈ کلاؤڈ پھر فیس بک پھر بی بی سی ،،، اس بار بار ” پھر ” کی تکرار سے یہ کیسے لازم آ گیا کہ میں ترتیب وار یہ کام کر رھا ھوں یعنی میں نے پہلے فیس بک دیکھی اس پہ کمنٹ کا جواب دیا ،، پھر ساؤنڈ کلاؤڈ کی طرف توجہ کی کہ وہ کتنا اپ لوڈ ھوا ھے ،، اس پھر سے یہ کیسے لازم ھو گیا کہ اب میں پھر فیس بک کی طرف نہیں جاؤنگا اور یہ کہ فیس بک کا کام پایائے تکمیل کو پہنچا ؟ پوری کائنات رب کے سامنے کھلی پڑی تھی کبھی وہ زمین کے بننے کے عمل کا ذکر کرتا ھے تو کبھی آسمان والے پیج کو کلک کر کے بتاتا ھے کہ وہ یہانتک پہنچا ھے ،،”کانتا رتقاً” یہ یعنی آسمان اور زمین ،دونوں جڑے ھوئے تھے ،ففتقنھما ” ھم نے ان کو Detach کیا ،، و ھی دخانۤ آسمان اور زمین دھوئیں کی صورت تھے پھر ھم نے کہا آسمان کو اور زمین کو کہ نکل آؤ بن کر اس دھوئیں سے ،چاھے تمہاری مرضی ھو یا نہ ھو ،، ان دونوں نے کہا کہ ھم بن کر آئے اطاعت کے ساتھ ،، بس وہ دونوں بن رھے تھے اور اللہ پاک کبھی ایک کی کیفیت بیان کرتا ھے اور کبھی دوسرے کی ،، اس میں ترتیب کوئی اھمیت نہیں رکھتی – اھمیت اس بات کی ھے کہ اللہ پاک اس وقت جس پیج کا ذکر کر رھا ھے اور جو تفصیل بیان کر رھا ھے کوئی مائی کا لعل اس کی نفی کر سکتا ھے ؟ کیا سائنس دخان یا دھوئیں یا نیبولا کی تصدیق نہیں کرتی ؟ کیا وہ تمام اجرام فلکی کے جڑے ھونے اور پھر دھماکے سے الگ ھونے کی بات تسلیم نہیں کرتی ؟ رہ گیا ” السماء ” تو جناب جو آپ کے سر کے اوپر ھے وہ سماء ھے (” السماء – مافوق الرأس ) زمین سے دیکھو تو چاند آسمان پہ نظر آتا ھے ، چاند سے دیکھو تو زمین آسمان پہ نظر آتی ھے ،،