مرغی کے چوزے اور دل

مرغی کے چوزوں کو بلی سے بچانے کے لئے ڈربے میں بند کیا جاتا ھے – ھمارے یہاں ان کو ٹوکرے کے نیچے جمع کیا جاتا تھا ،، یہ ایک بہت ھی مشکل ٹاسک ھوتا تھا ، ایک چوزہ پکڑا اس کو ٹوکرے کے نیچے دیا اور دوسرے کے پیچھے دوڑ پڑے ،، اس کو پکڑ کر ٹوکرے کے نیچے رکھنے کو ٹوکرا تھوڑا سا اٹھایا ھی تھا کہ لو جی پہلے والا بھاگ نکلا ،، بس دس بچوں کو ٹوکرے کے نیچے دینے کے لئے بیس بار پکڑنا پڑتا تھا ، اس وقت ایک ھی دل کرتا تھا ،، کہ جی بھر کر رویا جائے ،،، یا پھر اس چوزے کو ذبح کر کے کھایا جائے ،،،،،،،،،،
چوزوں کو ٹوکرے تلے دینے کا نسخہ ھمیں ھمارے مرشد نے بہت دیر بعد سکھایا ،،،
فرماتے تھے ،،،،،، مرغی پکڑ کر ٹوکرے کے نیچے رکھ دو اور ٹوکرا اتنا اٹھا دو کہ چوزے تو اندر جا سکیں مگر مرغی باھر نہ آ سکے ،،،،،،،،، لو جناب مرغی جب ڈربے میں حق حق کی صدا لگاتی ھے تو چوزے ھُو ھُو کرتے ٹوکرے کی طرف دوڑتے ھیں جب سب ماں کے پاس جمع ھو جائیں تو ٹوکرا بند کر دیں ،،،
انسانی قلب اور اعضاء کی حیثیت بھی مرغی اور چوزے والی ھے ،، سارے اعضاء دل کی مرغی کے چوزے ھیں جدھر دل جاتا ھے وہ نہ چاھتے ھوئے بھی پیا پیا کرتے اس کے پیچھے چلتے ھیں ،، بس دل کو قابو کر لو اعضاء خود ھی وضو کر کے مسجد کو چل دیں گے کیونکہ دل مسجد کی طرف متوجہ ھے ،، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مختلف کیٹیگریز کے بارے میں بتایا ھے جو حشر کے میدان میں اللہ پاک کے عرش کے سائے تلے ھونگی ،، ان میں سے ایک قسم ان لوگوں کی ھے جن کے دل مسجد میں اٹکے رھتے ھیں ،کوئی سی بھی مصروفیت ھو ان کی نظر بار بار گھڑی کی طرف اٹھتی رھتی ھے کہیں جماعت نہ نکل جائے ،،، اللہ پاک نے قرآن حکیم میں بار بار اس طرف اشارہ فرمایا ھے کہ آنکھیں اندھی نہیں دل اندھے ھو گئے ھیں ،، دماغ خراب نہیں دل خراب ھو گئے جو سوچتے نہیں ،، اللہ پاک سے فاصلہ ھم نے رکھا ھوا ھے ، ورنہ وہ کوئی دور نہیں ،، ھم دور ھیں ،،،،،،،،،