دین میں کھنگال

میرے چچا گاؤں سے دودھ اکٹھا کر کے دودھ والے مخصوص کنسترز میں ڈال کر ان کو ویگن پہ لؤڈ کر دیتے ،، اور میری پھوپھو کا بیٹا انہیں پیر ودھائی بس اسٹینڈ سے ویگن پر سے اتار کر سوزوکی میں رکھ کر لے جاتا ، اور مختلف ھوٹلوں کو سپلائی کرتا –
ایک دفعہ میری موجودگی میں وہ کنستر لائے گئے اور میری پھوپھو ان کو اپنے برتنوں میں خالی کرنے لگیں ، وہ جب کنستر میں سے دودھ منتقل کر دیتیں تو پھر اس کنستر میں کوئی کلو ڈیڑھ کلو پانی ڈال کر اسے خوب دوڑاتیں اور پھر وہ پانی نہایت ادب کے ساتھ دودھ میں شامل کر دیتیں ! جب پانچ دس کنستروں کے ساتھ یہ واردات ھو چکی تو ھم نے بڑے تعجب سے پوچھا کہ یہ آپ کیا کر رھی ھیں ،، ؟ دودھ اپنے برتنوں میں منتقل کر رھی ھوں ،کنستر خالی کر کے 2 بجے والی ویگن سے واپس کرنے ھیں ،،انہوں نے جواب دیا !!
وہ تو ٹھیک ھے مگر آپ دودھ منتقل کرنے کے بعد کنستر کو جو پنجیری کھلا رھی ھیں یہ کیا قصہ ھے ؟ اوہ اچھا یہ ،،،،،،،،،،، یہ تو میں کنگھال ڈال رھی ھوں ،جو دودھ سائڈوں پہ لگا رہ جاتا ھے وہ اتارتی ھوں ،، یہ دودھ ھے یا حلوہ جو سائڈوں پہ لگا رہ جاتا ھے ؟ یہ تو آپ دودھ میں پانی ملا رھی ھیں ،،، نہ نہ پُتر قسم سے میں تو کھنگال ھی ڈال رھی ھوں ،،،،،،،،،،، مگر پھوپھو جہاں جہاں یہ دودھ برتن بدلے گا ھر بندہ اسی طرح کھنگال ڈالنا شروع کرے گا تو عوام تک تو کھنگال ھی پہنچے گا ، دودھ کہیں رستے میں ھی گم ھو جائے گا ،، ھم نے فریادی انداز میں احتجاج کیا ،،
مسکرا کر کہنے لگیں ساتھ والی حویلی میں 20 بھینسیں ھیں وھاں سے 12 بجے دودھ لینے جائے گا میرا بیٹا تو تمہیں ساتھ بھیجوں گی تا کہ کھنگال اور پانی کا فرق تمہیں پتہ چلے ،، کوئی گھنٹے بعد میں اپنے کزن کے ساتھ متعلقہ باڑے میں گیا ،،کوئی تین کنال کی حویلی میں بھینسیں ھی بھینسیں بندھی ھوئی تھیں ،، حویلی کے درمیان میں ایک نائکہ ٹائپ منحوس سا بوڑھا چارپائی پر بیٹھا تھا جو ٹانگوں سے معذور ھو چکا تھا ،،،، دودھ دوھنے والے دودھ دوہ کر بالٹی اس کی چارپائی کے پاس رکھتے جاتے ،، جب ساری بھینسیں دوھ لی گئیں اور اس کی چارپائی بالٹیوں اور کنستروں کے حصار میں آ گئ تو اس نے موٹر چلانے کا حکم دیا اور پائپ سے سب میں پانی ڈلوانے لگا ،، بس بس پتر اب اگلی بالٹی میں رکھ پائپ ،، شاباش اب اٹھا لے اور اگلی میں رکھ ،،،،میں ھکا بکا یہ تماشہ دیکھ رھا تھا اور پھوپھو مجھے رابعہ بصری لگنا شروع ھو گئ تھیں ،،، میں نے پوچھا بابا یہ کیا کر رھے ھیں آپ ؟ انصاف پتر ،انصاف کر رھا ھوں اور کیا کر رھا ھوں ؟ بابا جی اتنا لمبا انصاف ؟ ھم نے پائپ کی لمبائی کو دیکھتے ھوئے کہا ،، یہ انصاف کی کونسی نسل ھے ،ھم نے تپ کر کہا؟،،،دیکھ پتر ھم تمام بالٹیوں میں ایک جتنا پانی ڈالتے ھیں کوئی کمی بیشی نہیں کرتے کہ ایک بالٹی میں تھوڑا ڈالا تو ظاھر ھے گاھک اس ھوٹل پہ پڑے گا اور دوسرے ھوٹل والے مکھیاں ماریں گے ،، ھم یہ ظلم نہیں کرتے کسی کے پیٹ پہ لات نہیں مارتے گاھک جہاں جائے گا اسے ایک جیسا دودھ ملے گا ،، مگر آپ پانی ڈالتے ھی کیوں ھیں ؟ ایہہ منڈا کتھوں آیا اے؟ بابے نائیک نے کزن سے سوال کیا ،، دبئ توں آیا اے ،کزن نے ان کو جواب دیا ، اچھا اچھا فیر ایہدا کوئی قصور نہیں ، انہوں نے ترس رسیدہ سی نظر ھم پہ ڈالی ،، گویا کہہ رھے ھوں خالص دودھ پی پی کر بیچارے کا دماغ خراب ھو گیا ھے ،، دیکھ بیٹا یہ ملک دھکا کریسی پہ چل رھا ھے ،، سمجھتے ھو ناں دھکا کریسی ،، ؟ چلتی بس میں جب ایک آدمی کو دھکا لگتا ھے تو وہ لازماً دوسرے کو دھکا دیتا ھے اور وہ اگلے کو ،یوں آخر تک بس میں کھڑے مسافر اس دھکے کو شیئر کرتے ھیں،، ھمیں کھل ملاوٹ والی ملتی ھے ، بھُس لو تو آدھی مٹی نکلتی ھے ،بھینس کو دینے والا انجیکش نقلی ھوتا ھے آج کل دو انجیکشن دو تو کام کرتے ھیں ،، یہ پانی والی موٹر اسی دھکے کو شیئر کر رھی ھے جو کھل والے اور چارے والے نے دیا ھوا ھے ،،،،،،،،،،،،،،
دین کے ساتھ بھی اسی قسم کی واردات ھو رھی ھے ،کوئی تو اس میں کھنگال ڈال کر ولی اللہ بنا ھوا ھے تو کوئی پکی موٹر چلا کر پائپ ڈال کر بیٹھا ھوا ھے ، ایک ایک ھفتہ دونوں کو دینا پڑتا ھے ، پانی والے پہ لکھو تو کھنگال والے کے لائیکس آنا شروع ھو جاتے ھیں اور ساتھ فرینڈ ریکویسٹیں بھی ،، گھنگال والے کے پیچھے لگو تو پانی والا دھمال ڈالنا شروع کر دیتا ھے !