انجمن اردو

یاران انجمن:تسلیمات
تقریبا ہر شخص نے مولانا حسرت موہانی کی غزل "چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے” سنی یا پڑھی ہے۔ پوری غزل البتہ کم لوگوں نے دیکھی ہوگی۔ میں یہاں یہ پوری غزل پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ پسند آئے گی۔ اس سے یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ اس غزل کی رکارڈنگ میں مختلف لوگوں نے وہ کون سے ایسے شعر شامل کر دئے ہیں جو دراصل اس میں نہیں ہیں۔ مثال کے طورپر غلام علی کی گائی ہوئی غزل میں ایک شعرہے جو نہ صرف اس غزل کا ہے ہی نہیں بلکہ ہوبھی نہیں سکتا کیونکہ وہ بے وزن ہے!وہ شعر یہ ہے:
وقت رخصت الوداع کا لفظ کہنے کے لئے
وہ ترے سوکھے لبوں کا تھرتھرانا یاد ہے
اب پوری غزل دیکھئے۔
سرور عالم راز "سرور”
==================
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے
با ہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق
تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
بار بار اٹھنا اسی جانب نگاہ شوق کا
اور ترا غرفےسے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے
تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بے باک ہو جانا مرا
اور ترا دانتوں میں وہ انگلی دبانا یاد ہے
کھینچ لینا وہ مرا پردے کا کونا دفعتا
اور دوپٹے سے ترا وہ منھ چھپانا یاد ہے
جان کر سوتا تجھے وہ قصد پا بوسی مرا
اور ترا ٹھکرا کے سر وہ مسکرانا یاد ہے
تجھ کو تنہا جب کبھِی پانا تو از راہ لحاظ
حال دل باتوًں ہی باتوں میں جتانا یاد ہے
جب سوا میرے تمہارا کوئی دیوانہ نہ تھا
سچ کہو کچھ تم کو بھی وہ کارخانا یاد ہے
غیر کی نظروں سے بچ کر سب کی مرضی کے خلاف
وہ ترا چوری چھپے راتوں کو آنا یاد ہے
آگیا گر وصل کی شب بھی کہیں ذکر فراق
وہ ترا رو رو کے مجھ کو بھی رلانا یاد ہے
دوپہر کی دھوپ میں میرے بلانے کے لئے
وہ ترا کوٹھے پہ ننگے پائوں آنا یاد ہے
آج تک نظروں میں ہے وہ صحبت رازو نیاز
اپنا جانا یاد ہے، تیرا بلانا یاد ہے
میٹھی میٹھی چھیڑ کی باتیں نرالی پیار کی
ذکر دشمن کا وہ باتوں میں اڑانا یاد ہے
دیکھنا مجھ کو جو برگشتہ تو سو سو ناز سے
جب منا لینا تو پھر خود روٹھ جانا یاد ہے
چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ
مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے
شوق میں مہندی کے وہ بے دست وپا ہونا ترا
اور مرا وہ چھیڑنا ، وہ گدگدانا یاد ہے
با وجود ادعائے اتقا حسرت مجھے
آج تک عہد ہوس کا وہ فسانا یاد ہے