شرعی داڑھی

شرعی داڑھی سے متعلق ایک پوسٹ

ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کوٹلی آزاد کشمیر نے ضلع بھر میں داڑھی کی مختلف اقسام کی کٹنگز پر پابندی لگاتے ہوئے حجام کو پابند کیا ہے کہ وہ سنت کے مطابق داڑھی تراشیں،، جبکہ امت اس پر مجتمع نہیں کہ سنت کے مطابق داڑھی سے کیا مراد ہے ؟ سلفی داڑھی کو لوہا نہیں لگاتے کہ رسول اللہ ﷺ نے خود بھی داڑھی چھوڑے رکھی اور دوسروں کو بھی اعفاء کا حکم دیا کہ داڑھیوں کو چھوڑ دو ،، جبکہ بعض صحابہ جیسے عبداللہ بن عمرؓ اور ابوھریرہؓ رضی اللہ عنہما نے مشت سے زیادہ داڑھی کاٹ دی ہے، یوں احناف کے نزدیک اعفاء سنت نہیں بلکہ مشت بھر داڑھی سنت ہے، جبکہ رسول اللہ ﷺ کی ریش مبارک اعفاء کے باوجود مشت سے زیادہ نہیں تھی، یعنی جتنی اللہ پاک کو پسند تھی اس سے زیادہ نہیں بڑھی ،، صحابہؓ نے اپنی بڑھی ہوئی داڑھیوں کو رسول اللہ ﷺ کے سائز کے مطابق بنانے کے لئے مشت سے زیادہ کاٹ دیا ـ میجسٹریٹ صاحب سے گزارش ہے کہ چھوٹی موٹی داڑھیوں میں ہی مشابہت بالکفار نہیں ، بلکہ بڑی بڑی داڑھیوں میں بھی مشابہت بالکفار موجود ہے ،،

سورس

جب کوئی ایک بندہ بغیر داڑھی ثابت نہیں ھے ،، تو پھر حضورﷺ کس کو کہہ رھے تھے کہ داڑھیاں چھوڑ دو ؟ پہلے یہ تو ثابت کیا جائے کہ مخاطبین میں مسلمان ھوں یا منافق یا کافر ،، کوئی ایک بھی داڑھی مونڈھا کرتا تھا ؟ داڑھی رکھنے والوں کو ھی کہا جا رھا تھا کہ داڑھی رکھو مگر مشرکوں کی مشابہت اختیار نہ کرو ————- ! اس کی حیثیت رواج سے زیادہ کچھ نہیں،، کافروں نے بھی اسے رکھا ھے،،،،کٹر سے کٹر کوئی کافر بتا دیں کہ جس کی داڑھی نہیں تھی اور اس نے مسلمان ھو کر داڑھی سنت سمجھ کر رکھی ! نہ ھی کسی کو مسلمان کرتے وقت نبی ﷺ نے داڑھی کو بطورِ شرط پیش کیا ،، نہ اس کی بنیاد پر کسی کو نیک یا بد کہا جا سکتا ھے،، میں نے ھی نہیں بہت سارے مسلمانوں کا تجربہ ھو گا کہ داڑھی والے اللہ کی حدیں توڑنے میں نہایت سفاک واقع ھوئے ھیں ،، وہ داڑھی کو جنت کا لائسنس سمجھ کر ھر چیز کیئے چلے جاتے ھیں،، مساجد اور مدارس زیادہ تر بے داڑھی والوں کے عطیات پر چلتے ھیں،،…
جہاں تک داڑھیاں رکھو والی بات ھے تو ،،میرا موقف یہ ھے کہ یہ بات اسی وقت اور ان ھی لوگوں کو کہی جا سکتی ھے جو داڑھی نہ رکھتے ھوں،، جب کہ کفار میں بھی کوئی شخص داڑھی کے بغیر نہ تھا،، یہ جملہ اصل میں اور مارکیٹ کی اردو میں کچھ یوں ھے کہ ” داڑھی رکھو مگر بندے کے بچوں کی طرح رکھو،، یہودی اور مجوسی کی سی مت رکھو،، اس کی سپورٹ اس حکم سے بھی ھوتی ھے جہاں داڑھیوں کو سنوارنے اور رنگنے کا حکم دیا گیا ھے،اور کہا گیا ھے کہ یہود نے جب اپنی پرسنل فٹ نس اور داڑھیوں اور بالوں کے معاملے میں غفلت برتی تو ان کمی بیویاں فاسق ھو گئیں ! کسی کے الجھے بالوں کو دیکھ کر آپ نے بھڑوں کے چھتے کا خطاب دیا تو کسی کی داڑھی کو اپنے ھاتھ سے سنوارا —-نبی کریم ﷺ نے صرف داڑھی نہیں رکھی بلکہ اسے زمانے کے رواج کے مطابق کپڑے بھی پہنے ھیں،، وہ بھی واجب ھونے چاھئیں اور آج کل کے مولویوں کی شیروانی جیکٹ جو کہ سکھ راجپوتوں کا لباس ھے حرام ھونا چاھئے کیونکہ وہ چوھدری چرن سنگھ ،، وی پی سنگھ ، واجپائی اور جسونت سنگھ کا لباس ھے-