نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جائیدادیں اور فدک

میرا پورا یقین ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے کھبی فدک نہیں مانگا اور اگر مانگا ہوتا تو حضرت ابو بکرؓ کبھی انکار نا کرتےـ مگر جن کو لگتا ہے کہ یہ کہانی سچی ہے انکی خدمت میں باقی جائیداد کی تفصیلی شہادت تاریخ دیتی ہے کہ صرف فدک ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل چھ جائدادیں بھی آنحضرتﷺ کے خصوصی قبضہ میں تھیں۔ اَور آپﷺ کے علاوہ اور کسی کا اُن پر تصرف نہ تھا۔
(۱) ایک یہودی جنگِ اُحد کے دِن مُسلمان ہُوا۔ بنو نضیر کے سات باغ بحسب اُس کی وصیت کےآنحضرتﷺ کے قبضہ میں آئے۔
(۲) کُچھ زمین انصار نے آنحضرتﷺ کو دے رکھی تھی۔
(۳)جب بنی نُضَیر مدینہ مُنورہ سے نِکالے گئے تو اُن کا مال اور جائداد آنحضرتﷺ کے قبضہ میں آگئے۔
(۴) وادی قرٰی کی ایک تہائی۔
(۵) خیبر کے دو قلعے وطیخ اور سلالم جو صُلح سے ہاتھ آئے۔
(۶) خیبر کا پانچواں حِصہ ـ
(نووی باب الجہاد)