مباہلہ

مجھے علامہ ھشام الہی ظھیر کی تقریر بھی کبھی پسند نہیں رہی، اسکی وجہ بلا دلیل تھوک پھینک پھینک کر خطاب کرنا ہے۔ اب تحریر پڑھ کر مزید کوفت ہوئی ہے۔ مباہلہ صرف اور صرف نبی کی ڈومین ہے جو اپنی مرضی سے نہیں بلکہ اللہ پاک کے حکم پر مباہلہ کا چیلنج دیتا ہے اور اسی گروہ کو دیتا ہے جس گروہ کو اللہ پاک چنتا ہے مباہلے کے لئے، اس لئے کہ مباہلے کے بعد جو کچھ کرنا ہوتا ہے اللہ نے ہی کرنا ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مکے والوں کو مباہلے کی دعوت نہیں دی، اگر علماء میں مباہلوں کی بنیاد پر فیصلے ہوتے تو اتنے امام نہ ہوتے، نہ اتنی فقہیں اور فرقے ہوتے، سب آپس میں مباہلے کر کے فیصلے کر لیتے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مباہلے سے فیصلہ کر لیتے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی مباہلے پر فیصلہ کر لیتے۔امام حسین اور یزید مباہلے پر فیصلہ کر لیتے, امام ذہلی اور امام بخاری مباہلے پر فیصلہ کر لیتے۔ مباہلہ کا چیلنج اب صرف سستی بڑھک بن کر رہ گیا ہے۔
اب پڑہیے علامہ ھشام الہی ظھیر کی مدلل تحریر۔
از ھشام الہی ولد احسان الٰہی ظھیر شہید۔
غامدی سے لیکر بھکاری ڈار تک سب منکرین حدیث کو میرا مباہلے کا کھلا اور علانیہ چیلنج ہے جراءت ہے یا اپنے علم پر یقین ہیں تو قبول کریں اور فرار کے راستے تلاش نا کریں
یہ جہلاءجھوٹی تاریخ سے سچی احادیث کو مسترد کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیسا عقل پر پردہ شیطان نے ڈالا ہوا کہ تاریخ پر تو اعتماد ہے لیکن حدیث کا انکار ہے کیا فرق رہ گیا تمہارا اور روافض کا وہ بھی تاریخ کے چکر میں احادیث کو مسترد کر کر کے آج دین کے اولین محافظین کے دشمن بن چکے ہیں
تم بھی ویسے ہی ہو کیونکہ تمہے بھی دین کے محافظین راویوں سے بیر ہے جہالت کی انتہا نہیں کہ حدیث کو تاریخ کی وجہ سے رد کرنا
بدبختو اگر حدیث ہی مسترد کر دی تو دین کا تو مکمل حلیہ بگاڑ دیا کیا قرآن کو کوئی بغیر حدیث کے حوالہ کےیہ سکتا کہ یہ اللہ کی کتاب ہے؟
کس نے کہا یہ اللہ کا کلام ہے،؟
یہ قرآن کی ترتیب ہے؟
اقراء نازل تو سب سے پہلے ہوئی تھی لیکن رکھی آخر میں جائے گی؟
بغیر حدیث کے قرآن کو کلام اللہ کیسے ثابت کیا جا سکتا؟
یا تو نبوت کا دعوی کرو کہ کلام اللہ تم پر نازل ہوا؟
نبی کریم نے ہی فرمایا ہے کی ایک فرشتہ آیا اللہ کا پیغام لیکر نبی کریم نے ہی فرمایا یہ اللہ کا کلام ہے ورنہ کیا تیرے یا میرے پر اترا
جس جس طرح نبی کریم فرماتے گئے وہی دین ہوا
اور اس دین کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ پر ہے اور ہمارے لیے نمونہ نبی کریم کی ذات ہے کیسے ممکن اللہ حکم تو یہ دے کہ نمونہ پریکٹیکلی تو نبی کریم ہیں لیکن اس نمونے کو محفوظ نا کیا ہو
جس طرح روافض نے صحابہ دشمنی میں قرآن ہی کو مشکوک مانا اسی طرح تم جیسے شیطانوں نےصحابہ تابعین اور محدثیں کی دشمنی میں حدیث کو مشکوک بنایا تمہے اتنا بھی شعور نے اسلام کے بنیادی اراکین کی تمام تر جزئیات بھی احادیث سے ہی ثابت ہوتیں
اصل میں تمہارا کام ہی اسلام اور دین دشمنی ہے کیونکہ احادیث رسول سے چڑ دین دشمن کو ہی ہوتی ہے اور انکار حدیث اسلام کی خدمت کی کونسی قسم ہے ؟
اگر رتی برابر بھی غیرت ہے تو حجیت حدیث پر مباہلہ کر لو میرا دعوی دین حدیث رسول کے بغیر مکمل نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔