اسراف کا کلچر ڈاکو بنانے کی فیکٹریاں ھیں !!
خدا کے خلاف یہ گلہ کون پیدا کرتا ھے ؟ وھی جن کو سورہ بنی اسرآئیل میں شیطان کے بھائی کہا گیا ھے ،کیونکہ شیطان کا کام بھی لوگوں کو اللہ کے خلاف بھڑکانہ اور بغاوت پر آمادہ کرنا ھے ،، جب امیر لوگوں کا اسراف ایک غریب دیکھتا ھے ،، اور پھر اپنی بیٹی کی جاتی جوانی کی طرف دیکھتا ھے ،، وہ جس کا ڈرائیور ھے اس کی بیٹی کی بھینس کو بھی سونے کے کنگھن ڈالے گئے ،،لاکھوں روپیہ ناچنے والیوں پر لٹا دیا گیا اور وہ رات بھر ان نوٹوں پر ڈانس کرتی رھیں ،،، جبکہ اس ظالم کو پتہ بھی ھے کہ اس کے ڈرائیور کی ایک جوان بیٹی ھے جو صرف چند ھزار نہ ھونے کی وجہ سے بوڑھی ھو رھی ھے ،، اس رات وہ خدا کا باغی ھو جاتا ھے اور اسے کہتا ھے کہ تیری لاٹھی حرکت میں کیوں نہیں آتی ؟ تیری تو کوئی بیٹی نہیں تجھے کیا معلوم کہ ایک باپ پہ جوان بیٹی کے چہرے کی پریشانی کیا قیامت ڈھاتی ھے ،، ذرا نیچے آ ،، ان درندے اور بے حس انسانوں میں ایک جوان بیٹی کا باپ بن کر سوچ ،،، پھر حلال سے اسے بیاہ کر دکھا ،،، ایسے راکھشش پیدا فرما کر مجھ پہ حلال کی پابندیاں اور حرام کاروں کی کوئی گرفت نہیں،،، ؟؟
یہ ھے وہ آگ جو اسراف والے 50 ،50 ڈشیں کھلانے والے غریبوں کے سینے میں بھڑکا دیتے ھیں ،، وہ ڈاکو بن کر لوٹتا ھے اور پھر اپنی ضرورتیں پوری کرتا ھے ،، امیر یاد رکھیں اگر وہ اللہ کا حکم پورا کریں اور جتنی تنخواہ گارڈ کو دیتے ھیں اُتنی ھر ماہ ارد گرد غریبوں میں بانٹ دیں تو اللہ پاک ان کی حفاظت کا فیصلہ فرما دے گا ،،
وآت ذا القربى حقه والمسكين وابن السبيل ولا تبذر تبذيرا إن المبذرين كانوا إخوان الشياطين وكان الشيطان لربه كفورا ( بنی اسرائیل 27 )
اور رشتے داروں کو ان کا حق دو اور ناداروں کو اور راہ چلتے مسافر کو اور ( مال زیادہ ھے ) تو اسراف مت کرو ،، اسراف کرنے والے شیطان کے بھائ بند ھیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ھے ،،،
یعنی غریب رشتے دار کی بچی کی شادی میں امیر رشتے دار کا مدد کرنا واجب ھے ،، یہ اس غریب کا حق اس کے امتحان کے لئے اس کے مال میں رکھا گیا ھے ،، تا کہ وہ غریب اللہ پاک کا شکر ادا کرے کہ اس نے ایک انسان کو اس کی مدد کے لئے حکم دیا ،، نہ کہ بغاوت کر کے راندہ درگاہ بن جائے !!