ف فند فریب تے دغا بازی !
باہجوں عشق نماز پکھنڈ ھووے !
( یہ پکھنڈ ابن ابئ نبئ کریمﷺ کے پیچھے پہلی صف میں کیا کرتا تھا، کیونکہ اس کی نماز اللہ اور رسول ﷺ کی محبت سے خالی ھوتی تھی ،، )
واجب ، فرض احکام تمام سوکھے !
اوکھی چانڑ پریت دی پنڈ ھووے !
ابن ابئ اسلام کے تمام فرائض و واجبات ادا کر رھا تھا یہاں تک کہ سوائے احد کے ھر غزوے میں نبئ کریمﷺ کے ساتھ شرکت کی،، مگر محبت کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس کا ھر عمل صرف ڈرامہ اور اداکاری بن کر رہ گیا ،، پریت کے تقاضے سب سے اھم چیز ھیں ،،کیفیت بہت اھمیت رکھتی ھے !
ملے رانجھناں یار جے بُت خانے !
اکھیں سُکھ کلیجڑے ٹھنڈ ھووے !
محبوب سے تیری ملاقات مندر میں بھی چھپ کر ھو جائے تو تیری آنکھیں سرور سے بھر جاتی ھیں اور دل میں ٹھنڈک پڑ جاتی ھے ،،پھر کیسے ممکن ھے کہ مسجد میں محبوب سے تیری ملاقات ھوئی ھو اور تیرا منہ لٹکا ھوا اور آنکھیں بے نور ھوں ؟
ھووے نماز قضاء جلال بھانویں !
خانے یار دے ول نہ کنڈ ھووے !
بعض دفعہ انسان حالات میں اس طرح پھنس جاتا ھے کہ نماز قضاء ھو جاتی ھے ، غزوہ خندق میں نبئ کریم ﷺ کی 5 نمازیں قضا ھوئی ھیں ،،،،، مگر یاد قضا نہیں ھونی چاھئے ، اس کا کوئی جواز نہیں ھے کیونکہ یاد نہ جگہ کی پابند ھے نہ ھیئت کی ،، اس وقت یاد کی عدم موجودگی پر گرفت ھو گی ،، کہ مانا حالات نے تمہیں رکوع و سجود سے روک دیا مگر ھماری یاد سے تو تمہیں کوئی روک نہیں سکتا تھا ،، یاد میں شدت آنی چاھئے تھی اس لئے کہ بچے کی ماں سے دوری اسے مزید رونے دھونے اور چیخ و پکار پر آمادہ کرتی ھے ،، نماز کی قضاء ھے ،، یاد کی کوئی قضاء نہیں ،،جو دم غافل سو دم کافر ،، اب اس سانس کو کیسے واپس لا کر مسلمان کرو گے ؟