قرآن ایک بکری چرانے والے کی سمجھ میں بھی بہت اچھی طرح آ جاتا ھے، ولقد یسرنا القرآن للذکر فھل من مدکر ؟ ایک بار نہیں بار بار دھرایا گیا ھے ،ھر قوم کی طرف دعوت پھر اس قوم کا انجام بیان کر کے کہا گیا ھے کہ دعوت میں کوئی ایچ پیچ نہیں تھا سیدھی سادی اور آسان دعوت تھی سمجھنے والے ھی سمجھنا نہیں چاھتے تھے ،، فھل من مدکر ؟ اس سے بڑا مغالطہ کوئی نہیں ھو سکتا کہ حدیث کے بغیر قرآن سمجھ نہیں آ سکتا ،، جب کسی کی سمجھ میں نہیں آ سکتا تو اس سے ایمان کا تقاضہ کیسے کیا جا سکتا ھے ؟