بعض دفعہ جنہیں مُسَلَۜۜمات سمجھا جاتا ھے ،، وہ مشہورات ھوتی ھیں ،، ایک رائے کسی مذھب میں مشہور ھو گئ تو بعد والوں نے اسی کو لے کر مکھی پہ مکھی مارتے ھوئے اسی کو اپنے مذھب کی مسلمہ رائے کے طور پر پیش کرنا شروع کر دیا ،، اور اپنے علماء کی کتابوں سے پیچھے اصل فقہی مراجع کو جا کر نہیں دیکھا کہ مبادا اس عالم نے جو رائے قائم کی ھے اور جسے ھم صدیوں سے اپنے مسلک کی مسلمہ رائے کے طور پر مشہور کرتے چلے جا رھے ھیں وہ اس کی خطا ھو جو کہ اصل مراجع کی طرف رجوع کرنے سے واضح ھو جاتی ھے ،،،،،،،،، پھر زمانے کے احوال کے مطابق درایت کو استعمال کرنا اور اپنے فتوے کو اس کے مطابق بنانا مفتی حضرات کا فرضِ منصبی ھے اور وہ اسے استعمال بھی کرتے ھیں ،، جس بیوی کا شوھر گم ھو جائے اس پر ھم نے اپنے امام کا فتوی تبدیل کر کے فقہ مالکی کا فتوی اختیار کر لیا ھوا ھے ، اس کے علاوہ بہت سے دیگر مسائل میں بھی امام ابوحنیفہ کی رائے کی بجائے صاحبین کی رائے کو اختیار کیا گیا ھے ،،” اسی سلسلے میں اگر علامہ شامی کی رائے کے مطابق توھینِ رسالت کے مجرم کے توبہ کر لینے پر اسے معاف کر دینے کی رائے کو لے لیا جائے تو اس سے کوئی قیامت نہیں آ جائے گی ،، جبکہ توبہ کا دروازہ شرک جیسے جرم تک کے لئے آخری سانس تک کھلا ھے ،،
اگر یہ جرأت پیدا نہیں کرنی کہ اصل مراجع کی طرف رجوع کر کے خود تحقیق و تدقیق کی ذمہ داری پوری کی جائے اور صرف سابقہ کتب کے لئے اپنے آپ کو ھارڈ ڈسک کے طور پر ھی استعمال کرنا ھے تو پھر مدرسے کی چار دیواری میں 8 دس سال ضائع کرنے کی بجائے ،کسی اور شعبے میں ان سالوں کو استعمال کیجئے جہاں آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو مثبت استعمال کیا جا سکے ،،آپ بھی اپنی روٹی کمایئے اور معاشرے کے لئے بھی ایک نفع رساں انسان بن جایئے ،، غسل وضو اور نماز روزے کے مسائل کے جواب کے لئے چند سو روپے خرچ کر کے چند کتابیں لے لیجئے گا ،،
اس سے پہلے کہ حکومت کوئی بلنڈر کرے ،، علماء کو سر جوڑ کر بیٹھ جانا چاھئے اور خود آگے بڑھ کر یک نکاتی ترمیم پیش کر کے عوام کو ٹینشن سے نجات دلانی چاھئے ، سیاستدانوں کی کی گئ ترمیم درست بھی ھو تب بھی عوام میں اسے پذیرائی اور تقدس حاصل نہیں ھو گا جو کسی قانون کی کامیابی کے لئے لازمی عنصر ھے ،، اگر علماء نے یہ کام نہ کیا اور حکومت خود 2007 کی طرح کوئی ترمیم کر لیتی ھے تو علماء سوسائٹی کے لئے مزید غیر متعلق ھو کر رہ جائیں گے ،، بڑا عالم بڑے اور بروقت فیصلوں کی وجہ سے بڑا کہلاتا ھے ،، اس کا وزن کر کے یا اس کے مدرسے کا حدود اربعہ ناپ کر نہیں کہلاتا ،،،،،،،،