چاند کو علماء کی پہنچ سے دور رکھیں !

June 30, 2013 at 7:07am

الحمد للہ رب العٰلمین،والصلوۃ والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین و علی آلہ و اصحابہ و اھلِ بیتہ اجمعین ! اما بعد ! بہت مشکل سوال ھے اور سوال ھوتا ھی وھی ھے جو مشکل ھو،، جو آسان ھوتا ھے وہ نورا کشتی ھوتی ھے،، تو جناب وہ مشکل سوال یہ ھے کہ پاکستان کے کتنے صوبے ھیں ؟ آپ نے اپنے ھاتھ پر ھاتھ مار کر قہقہ لگایا ھو گا کہ ‘ مولوی پاگل ھو گیا ای اوئے” مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ سالن جل بھی جائے تو سالن ھی کہلاتا ھے ، دال نہیں ھو جاتا،، آپ کا جواب ھو گا کہ پاکستان کے پانچ صوبے ھیں،، سندھ ،بلوچستان، پنجاب،خیبر پختونخواہ،اور گلگت بلتستان،، جی نہیں !! آپ کا جواب غلط ھے ،، آپ اپنی معلومات کو ریفریش کریں،، پاکستان کے چھ صوبے ھیں، میں آپ کو گنوا دیتا ھوں،اگر آپ کو اس پر اعتراض ھو تو دلیل کے ساتھ اختلاف بھی کر سکتے ھیں! سندھ،بلوچستان،پنجاب،گلگت بلتستان،خیبر پختونخواہ اور قاسم مسجد،، یہ سب پانچ صوبے ایک طرف اور صوبہء قاسم مسجد دوسری طرف،، !! رمضان کی آمد آمد ھے اور خیبر پختونخواہ سے خدشات کا شکار خواتین و حضرات کے تشویش زدہ سوالات کا تانتا بندھا ھوا ھے کہ رمضان اور عید کس کے ساتھ کریں؟ قاسم مسجد کے ساتھ یا حکومت کے ساتھ؟؟ آپکے نزدیک عمران خان حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی ھو گا،، تعلیم اور علاج ھو گا،، نیٹو سپلائی ھو گا،، ڈرون کا بندوبست ھو گا،، مگر میرے نزدیک عمران کا سب سے بڑا اور کڑا امتحان چاند پر قابو پانا ھو گا،، کہ یہ کہیں آگے پیچھے نہ ھو جائے، !! ویسے اسے سے بڑا لطیفہ بھی کوئی نہیں کہ ھم دعوی تو رکھتے ھیں کہ ھم وہ نظام رکھتے ھیں جو پوری دنیا کے مسائل حل کر سکتا ھے،مگر خود ھم سے ایک چاند کا مسئلہ حل ھو کے نہیں دے رھا،، طے شدہ امور کو بھی متنازعہ بنانے میں ھمیں یدِ طولی حاصل ھے،،اگرچہ اللہ پاک نے قرآن کریم میں گارنٹی دی ھے کہ سورج اور چاند دونوں کو ھم نے ھی حساب کتاب( کیلکولیشن ) سے بنایا ھے،، اور یہ حساب بھی عام حساب نہیں بلکہ دقیق حساب’ حسبان ” ھے ،،مگر قاسم مسجد والوں کو اللہ پر بھی اعتبار نہیں،، ان کا چاند ھر بار پری میچیور ابارشن کے تحت پیدا ھوتا ھے،، اگر سورج کے معاملے میں 20 سال کا کیلنڈر ھر مسجد میں لٹکا رکھا ھے تو چاند کیا سب کانٹریکٹ پہ چائنا سے بنوایا ھے جو اس کی موومنٹ قابلِ اعتبار نہیں؟ یہود بھی چاند کے ساتھ عبادت شروع کرتے ھیں سو سالہ کیلنڈر بنا رکھا ھے،، ساری دنیا کے یہودی اسی کے تحت ایک ھی دن روزے شروع کرتے اور ایک ھی دن عید کرتے ھیں اور یوں اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ھیں،،مگر ھم ھیں کہ ھر سال اپنی جگ ھنسائی کا اھتمام کرتے ھیں،، غیر مسلموں کو بھی پتہ ھوتا ھے کہ اس ڈگری پہ چاند نظر نہیں آ سکتا اور مسلمانوں کا ملا جھوٹ بول رھا ھے،،مگر اسے کیا پتہ کہ یہ ‘ مقدس جھوٹ” ھے جو صرف کوئی مقدس ھی بول سکتا ھے،، چاند مولوی کا مسئلہ ھے ھی نہیں،،یہ ماھرین فلکیات کا مسئلہ ھے ! ھماری چاپلوس حکومتوں نے مذھبی ووٹ بینک کو متوجہ کرنے کے لئے رشوت کے طور پر اسے مولوی کو دیا ھے ،اور یہ کام ضیاء صاحب نے بدرجہ اتم کیا ھے،، مگر اب کمبل چھوڑ کے نہیں دے رھا ! اس مسئلے کا حل کیا ھے؟ اس مسئلے کا حل یہ ھے کہ خلافت قائم کی جائے،،، مدینے کو مذھبی دارالخلافہ قرار دیا جائے،،جس طرح مدینے کی بیعت ساری اسلامی دنیا کی بیعت سمجھی جاتی تھی،اسی طرح مدینے والے جس دن چاند دیکھیں،، اس دن جتنی اسلامی دنیا میں رات ھے وہ سب اس کے ساتھ شریک ھوں،باقی دنیا اگلے دن خود بخود ان کا اتباع کرے،، اس پر باقاعدہ جامعہ ازھر کا فتوی آ چکا ھے اور دلیل میں انہوں نے وھی صحیح حدیث پیش کی ھے،، صوموا لِرؤیتہ و افطِروا لرؤیتہ،، اس( مدینے) کے چاند دیکھنے پر روزہ شروع کرو،،اور اس کے دیکھنے سے عید کرو،، گویا وہ ” ہ” کی ضمیر مدینے کو قرار دیتے ھین،چاند کو نہیں ! ویسے بھی پتے کی بات یہ ھے کہ زمین پر تو مسلمانوں کو انگریزوں نے لکیریوں میں بانٹا ھے،،ملکوں مین تقسیم کیا ھے،، یہ دین میں لکیریں کس نے ماری ھیں؟ امت کی وحدت کے لئے ایک مقدس مرکز تو قائم کرو،، کیا اس سے بھی انگریز نے روکا ھے؟ آخر لندن والے بھی تو سعودیہ کے ساتھ رمضان اور عید کرتے ھیں،، پاکستانی پاکستان کے ساتھ کرتے ھیں،، پھر یہ 3 گھنٹے کے سفر پر پاکستان کے علماء سعودیہ کے ساتھ اپنا رمضان رکھ لیں گے تو قیامت آ جائے گی؟ عام آدمی میں جرأت ھے تو علماء یہ جرأت کیوں نہیں کرتے،،؟ مگر اس قسم کے فیصلے سے امت میں بے شک وحدت پیدا ھو ،، علماء کے ھاتھ سے سیادت نکل جاتی ھے،، وہ جو مزہ حبیب پلازے پہ کیمروں کی فلیش میں اور لائیو کوریج میں ھے وہ سال میں دو ھی تو دن ھوتے ھیں،، ان سے بھی محروم ھونا کون پسند کرتا ھے،، نتیجہ یہ ھے کہ ،، اس سال بھی پختونخواہ والوں کے روزے اور عید بدمزہ ھو گی،، اگر وحدت پیدا کرنی ھے تو چاند کو علماء کی پہنچ سے دور رکھیں،، اور جن کا کام ھے ان کو سونپ دیں ! وما علینا الاۜ البلاغ المبین