وہ میری تنگئ داماں کا ،،،،،، گلہ کرتا ہے
!جو بھی غنچہ تیرے ہونٹوں پہ کِھلا کرتا ہے !
دیر سے آج میرا سر ہے تیرے زانوں پر !
یہ وہ رتبہ ہے جو شاہوں کو ملا کرتا ہے !
میں تو بیٹھا ہوں دبائے ہوئے ” طوفاں "کو !
تو میرے دل کے دھڑکنے کا گلہ کرتا ہے 
رات یوں چاند کو دیکھا ہے ندی میں رقصاں !
جیسے جُھومر تیرے ماتھے پہ ہلا کرتا ہے !
کون کافر تجھے الزامِ ” تغافل ” دے گا ؟
جو بھی کرتا ہے محبّت کا گلہ کرتا ہے !