ایک ہسپتال میں ہر پیر کی صبح گیارہ بجے کے بعد بیڈ نمبر پندرہ پر جو بھی مریض ہوتا تھا اس کی موت ہوجاتی۔جب مستقل ایسا ہونے لگا تو اس بیڈ کو آسیب زدہ قرار دے دیا گیا۔
نئے آنے والے ایم ایس نے ان اموات کا پتہ لگانے کی کوشش کی ۔پیر کی صبح گیارہ بجے سے پہلے ایک مریض کو بیڈ نمبر پندرہ پر لٹایا گیا۔اور اسکے چاروں طرف کئی خفیہ کیمرے لگا دیے گئے
مانیٹرنگ روم میں ہاسپٹل کے ڈاکٹرز کے علاوہ ماہر نفسیات ۔ مولانا حضرات ۔ مخفی علوم کے ماہر اور ایک سائنس دان بھی موجود تھے ۔ ان سب لوگوں کو وہاں جمع کرنے کا مقصد یہی تھا کہ وہ اس بیڈ پر مرنے والے مریض کی موت کی اصل وجہ جان سکیں
آخر کار گیارہ بجے کے بعد وارڈ کا دروازہ کھلا اور —————
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
صفائی کرنے والا اندر آیا اور آتے ہی بیڈ نمبر پندرہ کی آکسیجن مشین کا پلگ نکال کر اپنا موبائل چارجنگ پر لگا دیا۔ اور صفائی کرنے لگا ———
grin emotion
Ilm o Adab علم و ادب