حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی تلوار الذوالفقار کی کاٹ بڑی مشہور تھی ،،
ایک صاحب آئے اور فرمائش کر دی کہ حضرت الذوالفقار مجھے عنایت فرما دیجئے !
آپ نے تلوار منگوا کر اسے دے دی،، اور وہ لے کر رخصت ھو گیا ،،،،،،،،،،،
دوسرے دن واپس آ گیا اور تلوار واپس کرتے ھوئے کہنے لگا کہ مشہوری تو بڑی سنی تھی، مگر ویسی کاٹ رکھتی نہیں !
آپ نے ایک اونٹ کو منگوایا اور اسے ذبح فرمایا ،، جس طرح کہ مختلف جگہ سے زخمی کر کے ذبح کرتے ھیں ،، پھر اس ذبح شدہ اونٹ کے درمیان وار کیا ،، تلوار اونٹ کو کاٹتے ھوئے زمین میں جا دھنسی ،،،،،،،،،،،،
آپؓ نے فرمایا ” میں نے اپنی تلوار دی تھی ،،، اپنا ھاتھ نہیں دیا تھا !
اسلام اپنی جگہ موجود ھے ،،،،،،،،،،،،،،، اس کو چلانے والے ھاتھ مانگ کر لاؤ ،، اصحابِ رسول ﷺ سے ،،،،،،،، یقین جانو ان تلوں میں تیل نہیں ھے