دین حضورﷺ پر مکمل ھو گیا تھا ،سورہ توبہ آخری سورت ھے جب کہ دین مکمل کر دیا گیا تھا ، اس میں منافقوں کے بڑے بڑے توھین آمیز کلمات کوٹ کر کے اللہ پاک نے فرمایا ” لا تعتذروا قد کفرتم بعد ایمانکم ،،” عذر پیش مت کرو تم ایمان لانے کے بعد کفر کر چکے ھو ” یہ تو ھو گیا ارتداد،، پھر فرمایا ،، (یحلفون باللہ ما قالوا ولقد قالوا کلمۃ الکفر وکفروا بعد اسلامھم) اللہ کی قسمیں کھاتے ھیں کہ ھم نے نہیں کہا حالانکہ یقیناً انہوں نے کلمہ کفر کہا اور اسلام لانے کے بعد کفر کیا ” مگر پوری سورت میں متعدد بار ان کو کافر کہنے کے بعد فرمایا ،،” فأعرض عنھم انھم رجسۤ” اے نبی ان سے اعراض فرمایئے یہ سراپا گندگی ھیں ،یعنی ان کے قتل کا گند اسلام کے دامن پر دھبہ بن جائے گا ! ،، جو لوگ کہتے ھیں کہ حضور ﷺ کا زمانہ دعوت کا زمانہ تھا لہذا اس وقت کسی کو قتل کرنا حکمت کے تقاضوں کے خلاف تھا اور بعد والوں کو اس حکمت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ انہیں طاقت حاصل ھو گئ تھی ،، ان سے گزارش ھے کہ اس دین کے لئے قیامت قائم ھونے کی صبح تک دعوت کا زمانہ ھے رھے گا اور نبی ﷺ کے اخلاقِ کریمانہ اور حکمتِ تبلیغ کی ضرورت قیامت کی صبح تک باقی رھے گی ھم اس قسم کی دلیلوں سے لوگوں کو یہی پیغام دینا چاھتے ھیں کہ ” لوگو، ھمارے نبی کی کریمی اور خوش اخلاقی نیز تحمل و برداشت صرف وقت کی مجبوری تھی کیونکر اس وقت آپﷺ کمزور پوزیشن میں تھے ” ورنہ طاقت مل جانے کے بعد وہ بھی ھم مولویوں کی طرح نعوذ باللہ خاکم بدھن ایک خونی حاکم ھوتے ،،
بعد میں جو آپ فرما رھے ھیں کہ قتل کرتے تھے ، میں وھی بات واضح کر رھا ھوں کہ بعد کے قتل ایک سپر پاور کی نفسیات تھی ،،چوھدری اپنی بھینس کی توھین پر بھی بندہ مروا دیتے ھیں ھم اپنے نبی ﷺ کی توھین کیونکر برداشت کر لیتے ،، مگر اس کا دین کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ھے ،ھر سپر پاور یہی کرتی ھے ، کل ھم کرتے تھے آج امریکہ کرتا ھے