بات نکلے گی ،،،تو پھر دور تلک جائے گی !
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے !
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو ؟
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف ؟
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف!
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کیے جائیں گے !
کانپتے ہاتھوں پہ فقرے کسے جائیں گے !
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے !
باتوں باتوں میں میرا ذکر بھی آ جائے گا !
انکی باتوں کا ،،ذرا سا بھی اثر مت لینا !
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے !
چاہے کچھ بھی ہو، سوالات نہ کرنا ان سے !
میرے بارے میں ،،کوئی بات نہ کرنا ان سے !
بات نکلے گی تو پھر ،،، دور تلک جائے گی !
کفیل آزر – انتخاب Basharat Warsi