عرب معاشرے میں عورت کی دوسری تیسری شادی ایک عام سی بات ھے ، ھمارے یہاں لوگ بیوہ یا طلاق یافتہ سے شادی کرنا عیب سمجھتے ھیں ، اور خود عورت کا دو دو تین تین شادیاں کرنا معیوب سمجھا جاتا ھے ،، یہ ھندو رسم و رواج کے زیرِ اثر نفسیات ھے!
جبکہ خود نبئ کریمﷺ نے بیوہ اور طلاق یافتہ خواتین سے شادیاں کی ھیں اور صحابہ اور صحابیات نے بھی ، حضرت اسماءؓ نے جو کہ جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی بیوہ تھیں ان کی شہادت کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ سے شادی کی ،، پھر ابوبکر صدیقؓ کی وفات کے بعد حضرت علیؓ سے شادی کی جو ان کے سابقہ دیور تھے ،، کلثوم بنت علی کرم اللہ وجہہ جو کہ حضورﷺ کی نواسی تھیں اور حضرت فاطمہؓ کے بطن سے تھیں ،،ان کی شادی امیر المومنین حضرت عمرؓ فاروق سے ھوئی ،، حضرت عمرؓ کی شہادت کے بعد اپنے چچا زاد عون بن جعفر کے ساتھ بیاھی گئیں ، عون بن جعفر کی وفات کے بعد اپنے دیور محمد بن جعفر اور ان کے بعد عبداللہ بن جعفر سے نکاح ھوا ،یعنی پہلے عمر فاروقؓ اور پھر یکے بعد دیگرے تین چچا زاد بھائیوں کے ساتھ چار دفعہ بیاھی گئیں ،، آج اسی امت میں لڑکیاں بوڑھی ھو رھی ھیں اور کوئی پرسانِ حال نہیں !