سمجھ سمجھنا سمجھ کے سمجھو ، سمجھ سمجھنا بھی اک سمجھ ھے !
سمجھ سمجھ کے بھی جو نہ سمجھے ، میری سمجھ میں وہ نا سمجھ ھے !
گاڑی میں جو اے سی ھوتا ھے ،اس کی الگ پُلی یا لیور ھوتا ھے ! وہ لوھے کا ھوتا ھے اور مرکزی انجن کے لیور سے الگ تھلگ ھوتا ھے ، جونہی آپ اندر سے اے سی کا بٹن آن کرتے ھیں ،کرنٹ گزرتے ھی وہ اے سی والا لیور میگنٹ میں تبدیل ھو کر ٹھک سے انجن کے Main لیور کے ساتھ جڑ جاتا ھے اور اے سی کے کمپریسر کو چلانا شروع کر دیتا ھے ،، جونہی آپ اندر سے اے سی والا بٹن آف کرتے ھیں کرنٹ ختم ھوتے ھی وہ مقناطیسی کیفیت ختم ھو جاتی ھے اور لیور دوبارہ نارمل لوھے میں تبدیل ھو جاتا ھے ! اس لیور کی اصلیت لوھا ھے ،، اور کیفیت مقناطیس ھے ،، جس وجہ سے وہ کیفیت آتی ھے ،اس وجہ کی عدم موجودگی کی بنیاد پر وہ چلی جاتی ھے اور اس کی اصل باقی رھتی ھے ،،، کوئی بتائے کہ وہ پلی لوھا ھے یا مقناطیس ،، بس یہی بشر اور نور کا معاملہ ھے ،، بشریت نبی ﷺ کی اصل ھے اور نورانیت نبیﷺ کی کیفیت ھے !