میں بہت سارے لوگوں سے ملا ھوں میدان کی کشمیری قیادت سے بھی اور سیاسی قیادت سے بھی ،مگر میں بلا مبالغہ کہہ سکتا ھوں کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں الیف الدین ترابی مرحوم جیسا committed انسان نہیں دیکھا ،خاص طور پر ایکسیڈنٹ میں ٹانگ ٹوٹ جانے کے بعد جب کہ ان کی شوگر بھی 400 سے اوپر رھتی تھی ، وہ صحتمند انسان کی طرح اپنا کام کرتے تھے ،، ھم یہ بات سمجھ نہیں پاتے تھے کہ ایک بوڑھا آدمی جس کی شوگر بھی کنٹرول میں نہیں اور ٹانگ بھی ٹوٹی ھوئی ھے – گاڑی کے گرنے سے اندرونی چوٹیں بھی لگی ھوئی ھیں،، اس حال میں جب کہ کوئی پوچھنے والا بھی نہیں یہ بندہ دائیں بائیں گدیاں رکھ رکھ کے لیٹتا اور کبھی بیٹھتا ھے ،مگر مسلسل اپنا کام بھی کئے جا رھا ھے ، بعض دفعہ ان کی زبان بھی لڑکھڑانے لگتی تھی ،،مگر اللہ کے اس بندے کے عزم نے بیماری کو شکست دے دی حادثے کے بعد بھی وہ ایک دھائی سے زیادہ عرصہ اپنے مشن میں لگے رھے ، عرب دنیا انہی کے واسطے سے اھلِ کشمیر کو جانتی اور پہچانتی تھی !