میں نے تو ھر طریقے سے سوچا ھے مگر مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں لگی کہ جب اللہ پاک نے امھات المومنین کو مومنوں کی مائیں قرار دے کر نکاح حرام کر دیا تھا ، تو پھر ان پر پردہ کیوں تھوپ دیا ؟ انہیں تو کھلے چہروں کے ساتھ اپنے بیٹوں میں پھرتے رھنے دینا چاھئے تھا ، وہ اپنے بیٹوں کی محرم تھیں اور بیٹے ان کے محرم تھے !! البتہ باقی کی عورتوں پہ پردہ لاگو کرنا چاھئے تھا کیونکہ ان کے درمیان محبت کے جذبات کے امکانات روشن تھے !
جو محرم تھیں وہ پردے میں بند ،، یعنی ماں بیٹے کا پردہ کرا دیا ،،
جو نامحرم تھے انہیں کھُلا چھوڑ دیا گیا،، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ؟
اگر انسان بات کو سمجھنا چاھے تو سمجھ کوئی اتنے دُور بھی نہیں ،،
اللہ پاک نے دینی احکامات ،حکم اور عمل دونوں کی صورت میں پہنچائے ھیں ،، یعنی تھیوری اور پریکٹیکل کے ساتھ،، مردوں کے لئے اسوہ ھیں نبئ کریمﷺ ،، عورتوں کے لئے پریکٹیکل ھیں امھات المومنین ،، امھات المومنین سے فرمایا گیا کہ تم عام عورتوں کی طرح اپنی ذات کی ذمہ دار نہیں ھو بلکہ تم نمونہ اور اسوہ ھو،، اگر تم تقوی اختیار کرو گی تو دھرا اجر پاؤ گی کیونکہ تمہارے تقوے کی پیروی کی جائے گی ، اگر تم بے حیائی کی روش اختیار کرو گی تو دوسری عورتوں کی طرح صرف اپنی جان کے کئے کو نہیں بھگتو گی بلکہ تمہاری روش کی پیروی کرنے والیوں اور تمہارے عمل کو دلیل بنا کر عمل کرنے والیوں کا گناہ بھی تمہیں اٹھانا ھو گا ،،
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَاعَفْ لَهَا الْعَذَابُ ضِعْفَيْنِ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرًا (الاحزاب 30)
وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا (31)