، جب آپ تین بر اعظم پہ حکومت کرتے تھے تو وہ حالات کوئی اور تھے ،، پرویز مشرف ابھی کل کی بات ھے اور زندہ بھی ھے، اسے کہیئے کہ اب بھی خدا کے لہجے میں بولے ؟ ھم دنیا کی امامت سے معزول شدہ قوم ھیں اور تاریخ کے کوڑے دان میں پڑے ھیں ،یوں تو آپ کے گھروں کی ٹٹیاں صاف کرنے والے اور والیاں بھی ملکہ برطانیہ کی ھم مذھب ھیں ،مگر کیا صرف مذھب کی یکسانیت اسٹیٹس مین یکسانیت لا سکتی ھے ؟ ھم آج اس بھنگن کے مقام پہ کھڑے ھیں ،جس کے گورنر ھاؤس لاھور کی دیوار کے ساتھ جھاڑو دیتے ھوئے ، اس کے پاس سے ازادی کے متوالوں کا جلوس ،ھم لے کے رھیں گے آزادی ،حق ھمارا آزادی ،بٹ کے رھے گا ھندوستان بن کے رھے گا پاکستان کے نعرے لگاتا گزرا تو اس کے 8 سال کے بچے نے پوچھا کہ ” اماں ایہہ کی منگدے نے ؟ تو اس نے جھاڑو گورنر ھاؤس کی دیوار کے ساتھ ٹیک کر اپنا دوپٹہ سیدھا کیا اور بڑی ادا سے آپ کی طرح بولی ” پُت ایہہ اساڈے کولوں آزادی پئے منگدے نے ” بیٹا یہ ” ھم ” سے آزادی مانگتے ھیں ،، وہ بھی اپنے آپ کو ملکہ برطانیہ سمجھ رھی تھی جس طرح آپ اپنے آپ کو خلفاء راشدین سمجھ رھے ھیں،،، آج اگر پرویز مشرف اپنے کو آرمی چیف سمجھ کر احکامات جاری کرنا شروع کر دے یا افتخار چوھدری ” سو موٹو ایکشن ” لینا شروع کر دے تو لوگ انہیں پاگل بولیں گے، اسی طرح کے پاگلوں سے پاکستان بھرا پڑا ھے اور پاگل خانہ بن گیا ھے،،،