مرد و زن شانہ بشانہ

 
گئے وقتوں میں خواتین اپنے دو کاموں میں بہت مشہور تھیں –
ایک غیبت جس میں آج کل مرد کافی حد تک عورتوں کے شانہ بشانہ کھڑے ھیں بلکہ مردانہ آئی ڈیز پہ جتنی عورت ڈسکس ھوتی ھے ویسا تو عورتوں کی آئی ڈیز پر مرد ڈسکس نہیں ھوتے ،، مگر مواقع پھر بھی عورتوں کو زیادہ میسر ھیں اور یہی ان کی بخشش کا سامان ھیں کیونکہ موقع ھوتے ھوئے گناہ نہ کرنا عرش کے سائے تلے جگہ پانا ھے ،،، سنا ھے کہ عورت نے جب دل کا غبار نکالنا ھو تو پیاز پکڑ کر بیٹھ جاتی ھے اور بس پھر آنکھوں کے کنوئیں سے جوگ پانی نکالنے لگ جاتی ھے ، آج کل پیاز بھی بڑا ظالم آیا ھوا ھے بس چھلکا اتارنے کی دیر ھے ،،،،،،،،،،،،
غیبت کارنر کا بہترین ایونٹ وہ ھوتا تھا جب خواتین لائن میں بیٹھ کر جوئیں نکالا کرتی تھیں ،، شوھر کسی ماتم میں جانے سے تو روک دیتا تھا مگر جب بیوی کہہ دے کہ وہ جوئیں نکلوانے جا رھی ھے تو اس کا چہرہ خوشی سے دیکھنے والا ھوتا تھا ،، ھر کام کا وقت مقرر ھے مگر جوئیں نکالنے کا سیگمنٹ وقت کی قید سے آزاد ھوتا تھا ،، اپنی جوئیں پھر بھی غنیمت ھوتی ھیں وہ آپ کے سونے جاگنے کے اوقات کا خیال رکھتی ھیں ،اپنے گھر اور گلیوں کو پہچانتی ھیں چنانچہ ان سے کمپرومائز کیا جا سکتا ھے لیکن وہ جوئیں جو کسی دوسری خاتون سے سرگوشی کرتے ھوئے یا سیلفی لیتے ھوئے بارڈر کراس کر کے پناہگزین بنتی ھیں وہ نئ جگہ آ کر خود بھی پریشان ھوتی ھیں اور میزبان کو بھی پریشان کرتی ھیں ، نئ جگہ ان کو بھی نیند نہیں آتی اور نہ ھی وہ میزبان کو سونے دیتی ھیں ،،،،، جوئیں مارنے کی سیکڑوں دوائیاں اور نسخے ایجاد ھونے کے باوجود ان کی نسل کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ اگر تیل جوؤں کی پسند کا استعمال کیا ھو تو وہ 24 گھنٹے کے اندر اس سر میں اپنے انڈے چھوڑ دیتی ھے ،،،،،،،،،،،،،،،
یوں یہ دونوں کام یعنی جؤئیں نکالنا اور غیبت کرنا عورتوں میں لازم و ملزوم تھا ،، شنید ھے کہ عورت زیادہ تر غیبت کی وجہ سے گرفت میں آئے گی ، ورنہ زیادہ تر کارنامے مردوں کے ھی ھیں ،،
موسی علیہ السلام کی قوم میں قحط سالی کا عالم تھا ، بارش کے لئے میدان میں نکلے اور نمازِ استسقاء پڑھی مگر بارش نہ ھوئی ،،،، کئ دن مسلسل نمازِ استسقاء پڑھنے کے باوجود جب بارش نہ ھوئی تو موسی علیہ السلام نے عرض کیا پروردگارِ عالم ایسا بھی کیا گناہ ھو گیا ھے کہ بخشش نہیں ھو رھی ،، جواب آیا مجمعے میں غیبت کرنے والا کھڑا ھے بارش کیسے ھوگی ،،،،،،،،، موسی علیہ السلام نے عرض کی اللہ پاک بتا دیجئے کہ وہ کون ھے ؟ فرمایا میں غیبت سے منع کر رھا ھوں تو خود اس کا ارتکاب کیسے کر سکتا ھوں ،،،،،،،،،،،،،،
غیبت کرے والا بالکل موسی علیہ السلام کے پیچھے کھڑا تھا ،، جب انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اس کی جگہ ھی بتا دے کہ وہ کھڑا کس طرف ھے ،، تو اس بندے کے چھکے چھوٹ گئے ،،اگر اللہ نے موسی علیہ السلام کو بتا دیا کہ وہ تو آپ کے پیچھے لگ کر کھڑا ھے اور سب سے اونچی آمین آمین بھی کر رھا ھے تو موسی علیہ السلام ان آٹھ دنوں کا غصہ مجھ پر نکال دیں گے ،، اس نے صدقِ دل سے دعا کی کہ یا اللہ جس طرح میرے نام کا پردہ رکھا ھے میری جگہ کا بھی پردہ رکھ ،، میں وعدہ کرتا ھوں کہ آئندہ کبھی غیبت نہیں کرونگا ،،،،،،،،،،،، اس کا توبہ کرنا تھا کہ بارش نے جل تھل برسنا شروع کر دیا ،، غیبت کو چھتیس زناؤں کے ساتھ تولہ جائے گا ،،،، اور زندہ بھائی کا گوشت کھانے کی دفعہ لگائی جائے گی ،،،،،،،،،،،،
جو لوگ کہتے ھیں کہ غیبت بے لذت گناہ ھے وہ بڑے بد ذوق لوگ ھیں ، جو مزہ اس ڈش میں ھے وہ کسی ڈش میں نہیں ،، نہ وقت کا پتہ چلتا ھے اور نہ جگہ کا ،، عام طور پہ خواتین مریض کے ساتھ بطور Attendant چھوڑی جاتی ھیں ،، وہ وھاں اسپتال میں بھی ایک دوسرے کے خاندان کے بارے میں مکمل معلومات کا تبادلہ کر لیتی ھیں ، بلکہ پورے وارڈ کی خواتین ایک خاندان کی طرح ھوتی ھیں جو ایک دوسرے کے مریض کو کالے ھرن کی طرح دیکھتی ھیں کیونکہ زیادہ تر غیبت مریض کی ھی کی جاتی ھے کہ اللہ کی پکڑ میں آئی ھوئی ھے ،، مسجد میں دیکھ لیجئے مولوی صاحب کا پورا خطبہ دوسرے مسلک کی غیبت پر ھوتا ھے ،، کوئی نہیں کہتا کہ بھائیو اس محلے میں ایک بندہ مریض ھے جس کے پاس علاج کے پیسے نہیں ، کسی کی بچی کا اگلے ھفتے بیاہ ھے اور شادی کا ضروری سامان تک نہیں ،، ایک دوست کے بچے فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے اسکول سے نکال دیئے گئے ھیں ،، اگر مسجد اور مولوی یہ کام کرنا شروع کر دیں اور جمعے کا اجتماع لوگوں کے مسائل حل کرنا شروع کر دے تو یقیناً ھر محلے کے مسائل حل ھو جائیں یا کم از کم ان کی مشکلات آسان ھو جائیں ،، مگر ایک گھنٹہ غیبت فی سبیل اللہ کرنے کے بعد نہ مولوی صاحب کا بھلا ھوتا ھے نہ نمازیوں کا اور نہ ھی محلے کا ،،،
ویسے ایک بات ھے یہ زندگی جو تھوڑی سی لگتی ھے ، غیبت نہ کرو تو بہت لمبی ھو جاتی ھے وقت ھی نہیں گزرتا ،، کسی مجلس کو بھی آزما لیجئے ،، دس منٹ خاموش بیٹھ کر اللہ اللہ کرو تو دم گھٹنے لگتا ھے گویا ماتم ھو گیا ھے ،، بس غیبت شروع ھونے کی دیر ھے پھر تو چہرے کھِل اٹھتے ھیں اور وقت گھوڑے پر سوار ھو جاتا ھے ،،
#Social_Values_@-Risk