بکواسات از ملحدین !
ایک چھوٹی سی مثال آپ کے سامنے رکھتا ہوں
ناپاک عورتیں نا پاک مردوں کے لیئے اور نا پاک مرد نا پاک عورتوں کے لیئے , اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیئے.اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیئے.
(سورت النور)
قرآن کی اس آیت میں اللہ میاں کہہ رھے ھیں کہ جیسے مرد انکے لیئے ویسی ھی عورتیں اور جیسی عورتیں انکے لیئے ویسے مرد.
قرآن کی آیات میں لکھا ہے کہ
فرعون برا تھا لیکن اسکی بیوی آسیہ اچھی تھی نوح اور لوط اچھے تھے لیکن انکی بیویاں بری تھیں، یوسف اچھا تھا لیکن اس کی بیوی اپنی نفسانی خواہشات کی غلام تھی اور یوسف کو ورغلاتی رہتی تھی
اللہ قرآن میں رزق کا وعدہ کرتا ہے اور پتھروں میں موجود کیڑے کو بھی رزق دینے کی چھوڑتا ہے لیکن ہر ۳ سیکنڈ میں جو بچا بھوک سے مر رہا ہے اسے رزق کیوں نہی مل رہا ؟؟ جب باری غریبوں کی آتی ہے تو اللہ اپنا وعدہ کیوں بھول جاتا ہے ؟؟
جوابات از ربانیین !
عورتیں کا لفظ اللہ پاک نے استعمال نہیں فرمایا لفظ طیبہ استعمال فرمایا ھے ،، نیکیاں نیک لوگوں کی دسترس میں ھوتی ھیں اور نیک لوگ نیکیوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ( کوئی گلہ نہیں کر سکتا کہ وہ تو نیکی کرنا چاھتا تھا مگر نیکی کی جگہ نہیں ملی ) بدیاں برے لوگوں کی دسترس میں ھوتی ھیں اور برے لوگ بدیوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ( یہ مواقع اس لئے دیئے جاتے ھیں تا کہ نیک و بد کا امتحان ھو ،جب تک موقع نہ ملے سارے نیک ھی ھوتے ھیں مواقع انسان کو ننگا کرتے ھیں ) حضرت ابوبکر صدیق نے اپنی بیٹی پر الزام لگانے والوں کا خرچہ اللہ پاک کے ارشاد کے بعد دگنا کر دیا ،، حالانکہ سوچا تھا بند کر دونگا مگر اللہ پاک نے فرمایا کہ نیک تو نیکی کے لئے بنائے گئے ھیں پھر نیکی سے رکنے کا کیا مطلب ؟ کیا آپ کی نیکی میں کوئی عیب تھا جو اسے سزا دینے لگے ھیں ،،،،،( بظاھر تمام لوگ جہاد کے لئے نکلے تھے مگر جن کو خبیثات کی تلاش تھی ان کو جہاد میں بھی خباثت کا موقع مل گیا ،، حضرت صفوان بن معطلؓ کی ڈیوٹی لشکر کے پیچھے رہ جانے والی گری پڑی چیز کو اٹھانے کی لگائی گئ تھی ، ان کے مقدر میں ام المومنینؓ کی مدد تھی وہ اس نیکی تک پہنچے ،، خبیث لوگوں نے اس واقعے کو بھی اپنی خباثت کے اظھار کا ذریعہ بنا لیا ،الغرض کھاتی شھد کی مکھی بھی ھے اور گندھگی کی مکھی بھی ھے ،ایک کا کھانا بیماریاں پھیلاتا ھے تو دوسری کا کھانا شفا بخش مواد پیدا کرتا ھے )
2- اگر ھر تین سیکنڈ بعد ایک بچہ بھوکا مر رھا ھے تو یہ انسانوں کے تقسیم و ترسیل کے نظام کی خرابی ھے ،، اللہ نے تو رزق پہلے زمانوں سے وافر پیدا کر دیا ھے ،، جو زمین کبھی سال میں ایک فصل دیتی تھی اور کم دیتی تھی اب سال میں 4 فصل دیتی ھے اور مقدار میں زیادہ دیتی ھے ،امریکہ سمیت کئ ممالک گندم اور مکھن سمندر میں Dump کر دیتے ھیں تا کہ قیمتوں میں استحکام برقرار رکھا جا سکے ،،، اگر آپ یہ کہیں کہ ھر تین سیکنڈ بعد ایک چڑیا پھوک سے مر رھی ھے ،مچھلی اور کیکڑا بھوک سے مر رھا ھے تو تو گلہ بنتا ھے ،جو نظام اللہ نے اپنے ھاتھ میں رکھا ھے وھاں راوی چین ھی چین لکھتا ھے ،، جہاں انسانوں کے ھاتھ میں دیا ھے وھاں خرابی ھے